Book - حدیث 2343

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الرَّجُلَانِ يُدْعَيَانِ فِي خُصٍّ ضعیف جداً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَعَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ دَهْثَمِ بْنِ قُرَّانٍ عَنْ نِمْرَانَ بْنِ جَارِيَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ قَوْمًا اخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُصٍّ كَانَ بَيْنَهُمْ فَبَعَثَ حُذَيْفَةَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ فَقَضَى لِلَّذِينَ يَلِيهِمْ الْقِمْطُ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ فَقَالَ أَصَبْتَ وَأَحْسَنْتَ

ترجمہ Book - حدیث 2343

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: جب دو آدمی ایک جھونپڑی پر دعوی رکھتے ہوں تو؟ نمران بن جاریہ اپنے والد (حضرت جاریہ بن ظفر ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے ایک جھونپڑی کے بارے میں نبی ﷺ کی خدمت میں دعوی کیا۔ وہ (جھونپڑی) دونوں فریقوں کے استعمال میں تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حذیفہ ؓ کو ان کا فیصلہ کرنے کے لیے بھیجا۔ حضرت حذیفہ ؓ نے ان لوگوں کے حق میں فیصلہ دیا جن کی طرف سر کنڈے کا نرم حصہ تھا۔ جب وہ واپس نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو (اس فیصلے کی) خبر دی تو آپ نے فرمایا: تو نے درست (فیصلہ) کیا اور اچھا فیصلہ کیا۔
تشریح : جناب زہیر شاویش ضعیف ابن ماجہ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں : [خص] سرکنڈے کی جھونپڑی کو کہتے ہیں ۔ اس کا نرم حصہ اسی طرف ہوتا ہے جدھر دھاگے اور رسیاں وغیرہ ہوں ۔ کھجور کے پتے اور چھلکا مالک کی طرف ہوتا ہے اور سخت اور کھردرا حصہ دوسری طرف ہوتا ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے (ملکیت کا دعوی کرکے ) زیادتی کی تھی کیونکہ اس نے اپنی شہتریاں وغیرہ کھر درے حصے کی طرف رکھی تھیں.... جناب زہیر شاویش ضعیف ابن ماجہ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں : [خص] سرکنڈے کی جھونپڑی کو کہتے ہیں ۔ اس کا نرم حصہ اسی طرف ہوتا ہے جدھر دھاگے اور رسیاں وغیرہ ہوں ۔ کھجور کے پتے اور چھلکا مالک کی طرف ہوتا ہے اور سخت اور کھردرا حصہ دوسری طرف ہوتا ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے (ملکیت کا دعوی کرکے ) زیادتی کی تھی کیونکہ اس نے اپنی شہتریاں وغیرہ کھر درے حصے کی طرف رکھی تھیں....