Book - حدیث 2336

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الرَّجُلِ يَضَعُ خَشَبَةً عَلَى جِدَارِ جَارِهِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَنَّ هِشَامَ بْنَ يَحْيَى أَخْبَرَهُ أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَخَوَيْنِ مِنْ بَلْمُغِيرَةِ أَعْتَقَ أَحَدَهُمَا أَنْ لَا يَغْرِزَ خَشَبًا فِي جِدَارِهِ فَأَقْبَلَ مُجَمِّعُ بْنُ يَزِيدَ وَرِجَالٌ كَثِيرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالُوا نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمْنَعْ أَحَدُكُمْ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ فَقَالَ يَا أَخِي إِنَّكَ مَقْضِيٌّ لَكَ عَلَيَّ وَقَدْ حَلَفْتُ فَاجْعَلْ أُسْطُوَانًا دُونَ حَائِطِي أَوْ جِدَارِي فَاجْعَلْ عَلَيْهِ خَشَبَكَ

ترجمہ Book - حدیث 2336

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: ہمسائے کی دیوار پر لکڑی ( شہتیر وغیرہ ) رکھنا حضرت عکرمہ بن سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنو مغیرہ کے دو بھائی تھے۔ ان میں سے ایک نے قسم کھا لی کہ وہ اپنی دیوار پر (کسی کو) شہتیر نہیں رکھنے دے گا ورنہ غلام آزاد کرے گا۔ اس پر حضرت مجمع بن یزید ؓ اور بہت سے دوسرے انصاری اصحاب آ گئے اور انہوں نے کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص اپنے ہمسائے کو اپنی دیوار پر شہتیر رکھنے سے منع نہ کرے۔ اس (قسم کھانے والے) آدمی نے کہا: میرے بھائی! آپ کے حق میں، میرے خلاف فیصلہ ہو گیا ہے (اور میں اسے قبول کرتا ہوں) لیکن میں نے قسم کھا لی ہے تو آپ میری دیوار کے ساتھ ایک ستون بنا لیں اور اس پر اپنا شہتیر رکھ لیں۔
تشریح : 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح کہا ہے جیسا کہ انہوں نے تحقیق و تخریج میں ’اصل الحدیث صحیح ‘ کہہ کر اس طرف اشارہ کیا ہے علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے ۔ تفصیل کےلیے دیکھیے : (الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد :25/287-287. وصحيح سنن ابن ماجه للالبانى .رقم: 1905) بنابریں اپنی ملکیت کی چیز کے بارے میں مشروط قسم کھانا جائز ہے مثلاً : اگر میں فلاں کام کروں تو میرا غلام آزاد ہے ۔ 2۔ ہمسائے کو مشترک دیوار پر شہتیر وغیرہ رکھ کر چھت ڈالنے سے منع کرنا جائز ہے نہیں ۔ 3۔ بزرگوں کو چاہیے کہ دو افراد میں پیدا ہونے والے باہمی اختلاف کو عدل وانصاف کے ساتھ ختم کرنے کی کوشش کریں ۔ 4۔ صحابہ وتابعین کرام حدیث سن کر جھگڑا ختم کر دیتے تھے اور حدیث پر عمل کرتے تھے خواہ حدیث کا فیصلہ ان کے خلاف ہی ہو ۔ 5۔ کوشش کرنی چاہیے کہ قسم کھانے والا اپنی قسم توڑنے پر مجبور نہ ہو بلکہ اپنی قسم پوری کرلے ۔ 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح کہا ہے جیسا کہ انہوں نے تحقیق و تخریج میں ’اصل الحدیث صحیح ‘ کہہ کر اس طرف اشارہ کیا ہے علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے ۔ تفصیل کےلیے دیکھیے : (الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد :25/287-287. وصحيح سنن ابن ماجه للالبانى .رقم: 1905) بنابریں اپنی ملکیت کی چیز کے بارے میں مشروط قسم کھانا جائز ہے مثلاً : اگر میں فلاں کام کروں تو میرا غلام آزاد ہے ۔ 2۔ ہمسائے کو مشترک دیوار پر شہتیر وغیرہ رکھ کر چھت ڈالنے سے منع کرنا جائز ہے نہیں ۔ 3۔ بزرگوں کو چاہیے کہ دو افراد میں پیدا ہونے والے باہمی اختلاف کو عدل وانصاف کے ساتھ ختم کرنے کی کوشش کریں ۔ 4۔ صحابہ وتابعین کرام حدیث سن کر جھگڑا ختم کر دیتے تھے اور حدیث پر عمل کرتے تھے خواہ حدیث کا فیصلہ ان کے خلاف ہی ہو ۔ 5۔ کوشش کرنی چاہیے کہ قسم کھانے والا اپنی قسم توڑنے پر مجبور نہ ہو بلکہ اپنی قسم پوری کرلے ۔