Book - حدیث 2334

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الْحُكْمِ فِيمَنْ كَسَرَ شَيْئًا صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ فَأَرْسَلَتْ أُخْرَى بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتْ يَدَ الرَّسُولِ فَسَقَطَتْ الْقَصْعَةُ فَانْكَسَرَتْ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِسْرَتَيْنِ فَضَمَّ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى فَجَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ وَيَقُولُ غَارَتْ أُمُّكُمْ كُلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى جَاءَتْ بِقَصْعَتِهَا الَّتِي فِي بَيْتِهَا فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الرَّسُولِ وَتَرَكَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِ الَّتِي كَسَرَتْهَا

ترجمہ Book - حدیث 2334

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: جو (کسی کی ) کوئی چیز توڑ ڈالے اس کا فیصلہ کیا ہے ؟ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ ایک ام المومنین (ؓا) کے ہاں تشریف فر تھے۔ ایک اور ام المومنین (ؓا) نے ایک پیالے میں کھانا بھیجا۔ انہوں نے لانے والی کے ہاتھ پر ہاتھ مارا تو پیالہ گر کر ٹوٹ گیا تو رسول اللہ ﷺ نے پیالے کے دونوں ٹکڑے لے کر ایک دوسرے سے ملائے اور اس (ٹوٹے ہوئے پیالے) میں کھانا ڈالنے لگے اور فرمایا: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی تھی۔ کھانا کھا لو۔ چنانچہ انہوں نے کھانا کھاای۔ نبی ﷺ جس زؤجہ محترررمہ کے ہاں تشریف فر تھے، وہ اپنا پیالہ لائیںںں تو آپ ﷺ نے وہ صحیح سالم پیالہ کھانا لانے والی کو دے دیااا اور ٹوٹا ہوا ان کے گھر رہنے دیا جنہوں نے وہ توڑا تھا۔
تشریح : 1۔ ہمسایوں کا ایک دوسرے کے ہاں کھانا وغیرہ بھیجنا ایک اچھی عادت ہے خاص طور پر جب کوئی نئی اور عمدہ ڈش تیار کی جائے تو کچھ نہ کچھ ہمسایوں کے ہاں بھیج دینا چاہیے ۔ 2۔ سو کنوں کی باہمی رقابت ایک فطری اور معروف چیز ہے لہٰذا خاوند کو چاہیے کہ اسے برداشت کرے کیونکہ اسے مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں ۔ 3۔ اگر کوئی ایسی چیز کسی کے ہاتھ سے ضائع ہو جائے جس کا متبادل دستیاب ہوتو ضائع ہونیوالی چیز کےبدلے میں ویسی ہی چیز مالک کو دی جائے ۔ 4۔ بیویوں میں انصاف کا تعلق صرف جیب خرچ یا شب باشی کے معاملات سے نہیں بلکہ روز مرہ کے معاملات میں بھی سب کے ساتھ انصاف کا یکساں سلوک کرنا ضروری ہے ۔ 1۔ ہمسایوں کا ایک دوسرے کے ہاں کھانا وغیرہ بھیجنا ایک اچھی عادت ہے خاص طور پر جب کوئی نئی اور عمدہ ڈش تیار کی جائے تو کچھ نہ کچھ ہمسایوں کے ہاں بھیج دینا چاہیے ۔ 2۔ سو کنوں کی باہمی رقابت ایک فطری اور معروف چیز ہے لہٰذا خاوند کو چاہیے کہ اسے برداشت کرے کیونکہ اسے مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں ۔ 3۔ اگر کوئی ایسی چیز کسی کے ہاتھ سے ضائع ہو جائے جس کا متبادل دستیاب ہوتو ضائع ہونیوالی چیز کےبدلے میں ویسی ہی چیز مالک کو دی جائے ۔ 4۔ بیویوں میں انصاف کا تعلق صرف جیب خرچ یا شب باشی کے معاملات سے نہیں بلکہ روز مرہ کے معاملات میں بھی سب کے ساتھ انصاف کا یکساں سلوک کرنا ضروری ہے ۔