Book - حدیث 2333

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الْحُكْمِ فِيمَنْ كَسَرَ شَيْئًا ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوءَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَخْبِرِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَوَ مَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَصَنَعْتُ لَهُ طَعَامًا وَصَنَعَتْ لَهُ حَفْصَةُ طَعَامًا قَالَتْ فَسَبَقَتْنِي حَفْصَةُ فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ انْطَلِقِي فَأَكْفِئِي قَصْعَتَهَا فَلَحِقَتْهَا وَقَدْ هَمَّتْ أَنْ تَضَعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكْفَأَتْهَا فَانْكَسَرَتْ الْقَصْعَةُ وَانْتَشَرَ الطَّعَامُ قَالَتْ فَجَمَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِيهَا مِنْ الطَّعَامِ عَلَى النِّطَعِ فَأَكَلُوا ثُمَّ بَعَثَ بِقَصْعَتِي فَدَفَعَهَا إِلَى حَفْصَةَ فَقَالَ خُذُوا ظَرْفًا مَكَانَ ظَرْفِكُمْ وَكُلُوا مَا فِيهَا قَالَتْ فَمَا رَأَيْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 2333

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: جو (کسی کی ) کوئی چیز توڑ ڈالے اس کا فیصلہ کیا ہے ؟ حضرت قیس بن وہب ؓ قبیلہ بنو اسوۃ کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں، اس نے کہا: میں نے حضرت عائشہ ؓا سے عرض کیا: مجھے رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں بتائیے۔ انہوں نے فرمایا: کیا تو قرآن نہیں پڑھتا؟ (جس میں یہ ارشاد ہے: ) (وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ) آپ یقینا عظیم اخلاق کے حامل ہیں۔ (اس کے بعد ام المومنین ؓا نے) فرمایا: رسول اللہ ﷺ اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف فر تھے۔میں نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا۔ حضرت حفصہ ؓا نے بھی آپ کے لیے کھانا تیار کیا۔ حضرت حفصہ ؓا نے پہلے تیار کر لیا۔ میں نے خادمہ سے کہا: جا کر ان کا پیالہ الٹ دو۔ حضرت حفصہ رضی الہ عنہا ابھی پیالہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے رکھنے کا ارادہ ہی کر رہی رھیں کہ خادمہ نے انہیں جا لیا اور پیالہ الٹ دیا۔ پیالہ (گر کر) ٹوٹ گیا اور کھانا بکھر گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے پیالے کے ٹکڑے جمع کیے اور اس میں جو کھانا تھا وہ چمڑے کے دستر خوان پر جمع کیا اور سب نے کھایا، پھر رسول اللہ ﷺ نے میرا پیالہ حفصہ ؓا کے ہاں بھیج دیا، اور وہ انہی کو دے دیا۔ اور فرمایا: اپنے برتن کی جگہ یہ برتن لے لو۔ اور اس میں جو کھانا ہے وہ بھی کھا لو۔ (ام المومنین نے) فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک پر خفگی کے آثار نظر نہیں آئے۔