Book - حدیث 2321

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الْبَيِّنَةِ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ صحیح حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ يُعْطَى النَّاسُ بِدَعْوَاهُمْ ادَّعَى نَاسٌ دِمَاءَ رِجَالٍ وَأَمْوَالَهُمْ وَلَكِنْ الْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ

ترجمہ Book - حدیث 2321

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: گواہی پیش کرنا مدعی کا فرض ہے اور مدعا علیہ کے ذمے قسم کھانا ہے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر لوگوں کو محج ان کے دعوے کی بنا پر چیز دے دی جائے تو لوگ دوسرے افراد کے جان و مال پر دعوے کر دیں لیکن قسم کھانا مدعا علیہ کے ذمے ہے۔‘‘
تشریح : 1۔ آپس کے جھگڑوں کا فیصلہ گواہی پر ہوتا ہے ۔ اس میں گواہ کا قابل اعتماد ہونا ضروری ہے اس لیے خرید وفروخت کے موقع پر گواہ بنالینا ضروری ہے خاص طور پر جب کہ سودا قیمتی ہو یا ادھار کی رقم اتنی زیادہ ہو جس کےادا ہونے یا نہ ہونے کےبارے میں جھگڑا ہونے کا امکان ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَاستَشهِدوا شَهيدَينِ مِن رِ‌جالِكُم ۖ فَإِن لَم يَكونا رَ‌جُلَينِ فَرَ‌جُلٌ وَامرَ‌أَتانِ مِمَّن تَر‌ضَونَ مِنَ الشُّهَداءِ ﴾ (البقرہ 2 : 282) ’ اور اپنے مردوں میں سے دو مرد گواہ مقرر کر لو ۔ اگر دو مرد نہ ہو تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کیاکرو۔ 2۔ جب کسی مقدمے میں مدعی گواہ پیش نہ کر سکے تو مدعا علیہ سے قسم لی جائے گی اور وہ اللہ کی قسم کھا کر اپنے موقف کےبر حق ہونے کی گواہی دے گا ۔ 3۔ مدعی کی قسم پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا اس کے لیے گواہ پیش کرنا ہی ضروری ہے ۔ 1۔ آپس کے جھگڑوں کا فیصلہ گواہی پر ہوتا ہے ۔ اس میں گواہ کا قابل اعتماد ہونا ضروری ہے اس لیے خرید وفروخت کے موقع پر گواہ بنالینا ضروری ہے خاص طور پر جب کہ سودا قیمتی ہو یا ادھار کی رقم اتنی زیادہ ہو جس کےادا ہونے یا نہ ہونے کےبارے میں جھگڑا ہونے کا امکان ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَاستَشهِدوا شَهيدَينِ مِن رِ‌جالِكُم ۖ فَإِن لَم يَكونا رَ‌جُلَينِ فَرَ‌جُلٌ وَامرَ‌أَتانِ مِمَّن تَر‌ضَونَ مِنَ الشُّهَداءِ ﴾ (البقرہ 2 : 282) ’ اور اپنے مردوں میں سے دو مرد گواہ مقرر کر لو ۔ اگر دو مرد نہ ہو تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کیاکرو۔ 2۔ جب کسی مقدمے میں مدعی گواہ پیش نہ کر سکے تو مدعا علیہ سے قسم لی جائے گی اور وہ اللہ کی قسم کھا کر اپنے موقف کےبر حق ہونے کی گواہی دے گا ۔ 3۔ مدعی کی قسم پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا اس کے لیے گواہ پیش کرنا ہی ضروری ہے ۔