كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ مَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ وَخَاصَمَ فِيهِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِيدٍ أَبُو عُبَيْدَةَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ فَلَيْسَ مِنَّا وَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: کسی چیز کا دعویٰ کرنا اور اس کے بارے میں جھگڑنا
حضرت ابوذر (جندب بن جنادہ غفاری ؓ) سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: جو شخص اس چیز کا دعویٰ کرے جو اس کی نہیں تو وہ ہم میں سے نہیں، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہیے۔
تشریح :
1۔ ہم میں سے نہیں ۔ کا مطلب یہ ہے کہ اس کا یہ عمل مسلمانوں کا عمل نہیں اور اس کا ایمان کامل نہیں ۔ 2۔ جہنم میں ٹھکانا بنا لینا چاہیے ۔ کامطلب یہ ہے کہ اسے یقین ہونا چاہیے کہ وہ جہنم میں جائے گا لہٰذا اس سے بچنے کےلیے اسے اس گناہ سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ اور اگر یہ گناہ ہو گیا ہے تو حق دار کو اس کا حق واپس کرکے توبہ کرکے جہنم سے بچ جانا چاہیے ۔ 3۔ ارشاد نبوی ہے : جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اللہ اسے (جہنم کی) آگ پر حرام کر دیتا ہے ۔ (صحیح مسلم .الایمان .باب الدلیل علی ان من مات علی التوحید دخل الجنۃ قطعا .حدیث :26)اس کایہ مطلب نہیں کہ اسے اس گناہوں کی سزا نہیں ملے گی بلکہ یہ مطلب ہے اسے جنہم میں ہمیشہ رہنے کا عذاب نہیں ہو گا ۔
1۔ ہم میں سے نہیں ۔ کا مطلب یہ ہے کہ اس کا یہ عمل مسلمانوں کا عمل نہیں اور اس کا ایمان کامل نہیں ۔ 2۔ جہنم میں ٹھکانا بنا لینا چاہیے ۔ کامطلب یہ ہے کہ اسے یقین ہونا چاہیے کہ وہ جہنم میں جائے گا لہٰذا اس سے بچنے کےلیے اسے اس گناہ سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ اور اگر یہ گناہ ہو گیا ہے تو حق دار کو اس کا حق واپس کرکے توبہ کرکے جہنم سے بچ جانا چاہیے ۔ 3۔ ارشاد نبوی ہے : جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اللہ اسے (جہنم کی) آگ پر حرام کر دیتا ہے ۔ (صحیح مسلم .الایمان .باب الدلیل علی ان من مات علی التوحید دخل الجنۃ قطعا .حدیث :26)اس کایہ مطلب نہیں کہ اسے اس گناہوں کی سزا نہیں ملے گی بلکہ یہ مطلب ہے اسے جنہم میں ہمیشہ رہنے کا عذاب نہیں ہو گا ۔