Book - حدیث 2318

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ قَضِيَّةِ الْحَاكِمِ لَا تُحِلُّ حَرَامًا وَلَا تُحَرِّمُ حَلَالًا حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَمَنْ قَطَعْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ قِطْعَةً، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ»

ترجمہ Book - حدیث 2318

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: جج کے فیصلے کر دینے سے حرام چیز حلال اور حلال چیز حرام نہیں ہوتی حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تو محض ایک انسان ہوں۔ شاید تم میں سے ایک شخص اپنی دلیل کو دوسرے کی نسبت بہتر طور پر بیان کر سکتا ہو، لہذا جس کو اس کے بھائی کے حق میں سے ایک ٹکڑا کاٹ کر دے دوں تو میں اسے (جہنم کی) آگ کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں۔
تشریح : 1۔ رسول اللہ ﷺ بھی شریعت کے احکام کے مطابق عمل کرنے اور فیصلہ کرنے کے مکلف تھے ۔ 2۔ کسی کے حق سے ٹکڑا کاٹ کر دینے کا مطلب یہ ہے کہ جتنا حق دار کا حق تھا اسے پورا نہیں دیا گیا بلکہ کچھ حصہ غلطی سے دوسرے کو دے دیا گیا ۔ واللہ اعلم 1۔ رسول اللہ ﷺ بھی شریعت کے احکام کے مطابق عمل کرنے اور فیصلہ کرنے کے مکلف تھے ۔ 2۔ کسی کے حق سے ٹکڑا کاٹ کر دینے کا مطلب یہ ہے کہ جتنا حق دار کا حق تھا اسے پورا نہیں دیا گیا بلکہ کچھ حصہ غلطی سے دوسرے کو دے دیا گیا ۔ واللہ اعلم