Book - حدیث 2312

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي الْحَيْفِ وَالرَّشْوَةِ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ عَنْ حُسَيْنٍ يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَجُرْ فَإِذَا جَارَ وَكَّلَهُ إِلَى نَفْسِهِ

ترجمہ Book - حدیث 2312

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: نا انصافی اور رشوت بڑا گناہ ہے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے جب تک وہ ظلم (بے انصافی) نہ کرے۔ جب وہ ظلم کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے نفس کے سپرد کر دیتا ہے۔
تشریح : (1) جب انسان صحیح کام کی نیت رکھتا ہو تو اسے اللہ کی طرف سے توفیق اور مدد حاصل ہوتی ہے ۔ اسی طرح قاضی اگر صحیح فیصلہ کرنا چاہے تو اللہ تعالیٰ اس کی رہنمائی فرماتا ہے اور اس کے لیے حقیقت تک پہنچنا آسان ہو جاتا ہے ‘ اگر نیک نیتی کےباوجود غلطی بھی ہو جائے تو وہ غلطی معاف ہے ۔ (2) جب قاضی کا ارادہ بے انصافی کرنے کا ہو تو اللہ کی تائید و نصرت حاصل نہیں رہتی ۔ اس کے نتیجے میں شیطان کو داؤ لگانے کا موقع مل جاتا ہے اور قاضی غلط فیصلہ کرکے طلم مرتکب ہو جاتا ہے ۔ (3) ہر اچھا کام اللہ کی توفیق و عنایت سے ہوتا ہے ‘ اس لیے فرائض کی انجام دہی میں اللہ سے مدد مانگتے رہنا چاہیے ۔ (1) جب انسان صحیح کام کی نیت رکھتا ہو تو اسے اللہ کی طرف سے توفیق اور مدد حاصل ہوتی ہے ۔ اسی طرح قاضی اگر صحیح فیصلہ کرنا چاہے تو اللہ تعالیٰ اس کی رہنمائی فرماتا ہے اور اس کے لیے حقیقت تک پہنچنا آسان ہو جاتا ہے ‘ اگر نیک نیتی کےباوجود غلطی بھی ہو جائے تو وہ غلطی معاف ہے ۔ (2) جب قاضی کا ارادہ بے انصافی کرنے کا ہو تو اللہ کی تائید و نصرت حاصل نہیں رہتی ۔ اس کے نتیجے میں شیطان کو داؤ لگانے کا موقع مل جاتا ہے اور قاضی غلط فیصلہ کرکے طلم مرتکب ہو جاتا ہے ۔ (3) ہر اچھا کام اللہ کی توفیق و عنایت سے ہوتا ہے ‘ اس لیے فرائض کی انجام دہی میں اللہ سے مدد مانگتے رہنا چاہیے ۔