Book - حدیث 2308

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ ذِكْرِ الْقُضَاةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ الْمَقْبُريِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ

ترجمہ Book - حدیث 2308

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: قاضیوں کا ذکر حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: جسے لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے والا (جج) مقرر کیا گیا، اسے (گویا) بغیر چھری کے ذبح کر دیا گیا۔
تشریح : (1) لوگوں کے جھگڑوں کا فیصلہ کرنا ایک اہم ذمہ داری ہے لیکن یہ بہت نازک ذمہ داری ہے کیونکہ صحیح فیصلوں سے معاشر ے میں امن و سکون قائم رہتا ہے اور غلط فیصلوں کا نتیجہ بد امنی او رفساد کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔ (2) غلط فیصلے سے کسی بے گناہ کی جان بھی جا سکتی ہے اور ایک آدمی کا حق دوسرے کو مل سکتا ہے ‘ اس لیے جج کو اپنی اس ذمے داری کا ا حساس کرتے ہوئے صحیح فیصلے تک پہنچنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنا ضروری ہے ۔ (3) ’’بغیر چھری سے ذبح ہونے ‘‘ سے اس منصب کی نزاکت اور اس فریضے کی انجام دہی کی مشکل کی طرف اشارہ ہے ‘ اس کے باوجود معاشرے میں اس منصب کا وجود ضروری ہے ‘ اس لیے جس شخص میں صلاحیت موجود ہو ‘ اسے یہ ذمہ داری قبول کرنا اور اسے انصاف کے ساتھ کماحقہ ادا کرنا ضروری ہے ۔ (1) لوگوں کے جھگڑوں کا فیصلہ کرنا ایک اہم ذمہ داری ہے لیکن یہ بہت نازک ذمہ داری ہے کیونکہ صحیح فیصلوں سے معاشر ے میں امن و سکون قائم رہتا ہے اور غلط فیصلوں کا نتیجہ بد امنی او رفساد کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔ (2) غلط فیصلے سے کسی بے گناہ کی جان بھی جا سکتی ہے اور ایک آدمی کا حق دوسرے کو مل سکتا ہے ‘ اس لیے جج کو اپنی اس ذمے داری کا ا حساس کرتے ہوئے صحیح فیصلے تک پہنچنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنا ضروری ہے ۔ (3) ’’بغیر چھری سے ذبح ہونے ‘‘ سے اس منصب کی نزاکت اور اس فریضے کی انجام دہی کی مشکل کی طرف اشارہ ہے ‘ اس کے باوجود معاشرے میں اس منصب کا وجود ضروری ہے ‘ اس لیے جس شخص میں صلاحیت موجود ہو ‘ اسے یہ ذمہ داری قبول کرنا اور اسے انصاف کے ساتھ کماحقہ ادا کرنا ضروری ہے ۔