Book - حدیث 2305

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ اتِّخَاذِ الْمَاشِيَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ يَرْفَعُهُ قَالَ الْإِبِلُ عِزٌّ لِأَهْلِهَا وَالْغَنَمُ بَرَكَةٌ وَالْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ

ترجمہ Book - حدیث 2305

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: مویشی پالنا حضرت عروہ بن جعد بارقی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اونٹ اپنے مالکوں کے لیے قوت کا باعث ہیں، اور بکریاں برکت والی ہیں، اور گھوڑوں کی پیشانی کے بالوں سے قیامت تک خیر کا تعلق قائم کر دیا گیا ہے۔
تشریح : (1) اونٹ کے فوائد بہت زیادہ ہیں ‘ خاص طورپر صحرائی علاقوں میں اس کی اہمیت آج بھی قائم ہے ۔ (2) بکریاں زیادہ بچے دیتی ہیں اور وہ جلد بڑے ہو جاتے ہیں ۔ اور وہ ہر قسم کی چارہ اور درختوں کے پتے وغیرہ کھا لیتی ہیں ‘ اس لیے انہیں باعث برکت قرار دیا گیا ہے ۔ (3) گھوڑوں کی برکت کی وضاحت دوسری حدیث میں’’ ثواب اور غنیمت ‘‘ سے کی گئی ہے ، یعنی یہ جہاد میں کام آنے والے ہیں ۔ دیکھیے : (صحیح البخاری ، الجھاد والسیر ، باب : الجھاد ماض مع البر والفاجر ، حدیث :2852) (4) جانور پالنا حلال روزی کا ایک ذریعہ ہے ۔ (1) اونٹ کے فوائد بہت زیادہ ہیں ‘ خاص طورپر صحرائی علاقوں میں اس کی اہمیت آج بھی قائم ہے ۔ (2) بکریاں زیادہ بچے دیتی ہیں اور وہ جلد بڑے ہو جاتے ہیں ۔ اور وہ ہر قسم کی چارہ اور درختوں کے پتے وغیرہ کھا لیتی ہیں ‘ اس لیے انہیں باعث برکت قرار دیا گیا ہے ۔ (3) گھوڑوں کی برکت کی وضاحت دوسری حدیث میں’’ ثواب اور غنیمت ‘‘ سے کی گئی ہے ، یعنی یہ جہاد میں کام آنے والے ہیں ۔ دیکھیے : (صحیح البخاری ، الجھاد والسیر ، باب : الجھاد ماض مع البر والفاجر ، حدیث :2852) (4) جانور پالنا حلال روزی کا ایک ذریعہ ہے ۔