Book - حدیث 2298

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ مَنْ مَرَّ عَلَى مَاشِيَةِ قَوْمٍ، أَوْ حَائِطٍ هَلْ يُصِيبُ مِنْهُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ شُرَحْبِيلَ رَجُلًا مِنْ بَنِي غُبَرَ قَالَ أَصَابَنَا عَامُ مَخْمَصَةٍ فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَأَتَيْتُ حَائِطًا مِنْ حِيطَانِهَا فَأَخَذْتُ سُنْبُلًا فَفَرَكْتُهُ وَأَكَلْتُهُ وَجَعَلْتُهُ فِي كِسَائِي فَجَاءَ صَاحِبُ الْحَائِطِ فَضَرَبَنِي وَأَخَذَ ثَوْبِي فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَطْعَمْتَهُ إِذْ كَانَ جَائِعًا أَوْ سَاغِبًا وَلَا عَلَّمْتَهُ إِذْ كَانَ جَاهِلًا فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ وَأَمَرَ لَهُ بِوَسْقٍ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نِصْفِ وَسْقٍ

ترجمہ Book - حدیث 2298

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: کیا کسی کے مویشیوں یا باغ کے پاس سے گزرنے ہوئے کچھ لیا جا سکتا ہے؟ بنو غبر قبیلے کے ایک فرد حضرت عباد بن شرجیل ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک سال ہمارے ہاں قحط پڑ گیا، میں مدینے آیا۔ وہاں ایک کھیت میں چلا گیا اور کچھ خوشے توڑ کر دانے نکال کر کھا لیے اور (کچھ دانے) اپنی چادر میں ڈال لیے۔ کھیت والے نے آ کر مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا۔ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر شکایت کی تو آپ نے اس آدمی سے فرمایا: وہ بھوکا یا تھکا ہوا تھا تو نے اسے کھانا نہیں کھلایا۔ وہ (مسئلے سے) ناواقف تھا تو نے اسے تعلیم نہیں دی۔ نبی ﷺ کے حکم سے اس شخص نے کپڑا واپس کر دیا۔ اور آپ نے اسے ایک آدھ وسق غلہ بھی دلوایا۔
تشریح : (1) ضرورت مند کسی کے کھیت یا باغ سے ضرورت کے مطابق تھوڑا بہت لے سکتا ہے ‘ البتہ اتنا زیادہ لے لینا درست نہیں جو ساتھ لے جائے ۔ (2)غلطی کرنے والے حالات معلوم کر لیے جائیں تو اس کے ساتھ صحیح رویہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ (3) نبی اکرم ﷺ نے کھیت کے مالک کو سزا نہیں دی کیونکہ وہ حق پر تھا لیکن اس کے طرز عمل کو غلط قرار دیا ۔ (4) غلطی کرنے والے کو صحیح عمل بھی بتانا چاہیے ۔ نبی ﷺ نے واضح فرمایا کہ بھوکے آدمی کےساتھ کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے تھا اور اس کا کپڑا بھی واپس دلوایا ۔ (5) مستحق آدمی کی مدد بیت المال سے کی جانی چاہیے ۔ (6) کسی کی تھوڑی بہت چیز بلااجازت لے لینا اس چوری میں شامل نہیں جس کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ۔ اس پر مناسب تعزیز کافی ہے اور خاص حالات میں معاف بھی کیا جا سکتا ہے ۔ (1) ضرورت مند کسی کے کھیت یا باغ سے ضرورت کے مطابق تھوڑا بہت لے سکتا ہے ‘ البتہ اتنا زیادہ لے لینا درست نہیں جو ساتھ لے جائے ۔ (2)غلطی کرنے والے حالات معلوم کر لیے جائیں تو اس کے ساتھ صحیح رویہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ (3) نبی اکرم ﷺ نے کھیت کے مالک کو سزا نہیں دی کیونکہ وہ حق پر تھا لیکن اس کے طرز عمل کو غلط قرار دیا ۔ (4) غلطی کرنے والے کو صحیح عمل بھی بتانا چاہیے ۔ نبی ﷺ نے واضح فرمایا کہ بھوکے آدمی کےساتھ کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے تھا اور اس کا کپڑا بھی واپس دلوایا ۔ (5) مستحق آدمی کی مدد بیت المال سے کی جانی چاہیے ۔ (6) کسی کی تھوڑی بہت چیز بلااجازت لے لینا اس چوری میں شامل نہیں جس کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ۔ اس پر مناسب تعزیز کافی ہے اور خاص حالات میں معاف بھی کیا جا سکتا ہے ۔