كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ مَا لِلْعَبْدِ أَنْ يُعْطِيَ وَيَتَصَدَّقَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ كَانَ مَوْلَايَ يُعْطِينِي الشَّيْءَ فَأُطْعِمُ مِنْهُ فَمَنَعَنِي أَوْ قَالَ فَضَرَبَنِي فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سَأَلَهُ فَقُلْتُ لَا أَنْتَهِي أَوْ لَا أَدَعُهُ فَقَالَ الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا
کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: غلام کیا کچھ دے سکتا ہے اور صدقہ کر سکتا ؟
حضرت آبی اللحم ؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت عمیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میرے آقا مجھے (کھانے کی) کوئی چیز دیتے تو میں (دوسروں کو) کھال دیتا۔ انہوں نے مجھے منع کیا۔ یا فرمایا: انہوں نے مجھے مرا۔ میں نے یا نوہں نے نبی ﷺ سے (اس صورت ھال کے متعلق) دریافت کیا۔ میں نے کہا: میں تو اس کام سے باز نہیں آؤں گا۔ یا (کہا: ) میں یہ کا ترک نہیں کروں گا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ثواب تم دونوں کو ملے گا۔
تشریح :
(1) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے غلاموں کا اس طرح خیال رکھتے تھے جس طرح اولاد کا خیال رکھا جاتا ہے ‘ اس لیے حضرت آبی اللحم اپنے غلام کو کھانے کے لیے عمدہ چیزیں دے دیتے تھے ۔
(2) حضرت آبی اللحم رضی اللہ عنہ کا اپنے غلام کو اس سخاوت سے منع کرنا شفقت کی بنا پر تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ جو چیز انہیں دی جاتی ہے وہ خود کھائیں ۔
(3) حضرت عمیر رضی اللہ عنہ جذبہ سخاوت کی بنا پر اپنی چیز دوسروں کو دے دیتے تھے ، رسول اللہ ﷺ نے ان کا یہ جذبہ پسند فرمایا ۔
(4) ثواب میں شراکت اس وجہ سے ہے کہ سخاوت حضرت عمیر رضی اللہ عنہ کی تھی لیکن مال حضرت آبی اللحم رضی اللہ عنہ کا تھا ۔
(1) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے غلاموں کا اس طرح خیال رکھتے تھے جس طرح اولاد کا خیال رکھا جاتا ہے ‘ اس لیے حضرت آبی اللحم اپنے غلام کو کھانے کے لیے عمدہ چیزیں دے دیتے تھے ۔
(2) حضرت آبی اللحم رضی اللہ عنہ کا اپنے غلام کو اس سخاوت سے منع کرنا شفقت کی بنا پر تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ جو چیز انہیں دی جاتی ہے وہ خود کھائیں ۔
(3) حضرت عمیر رضی اللہ عنہ جذبہ سخاوت کی بنا پر اپنی چیز دوسروں کو دے دیتے تھے ، رسول اللہ ﷺ نے ان کا یہ جذبہ پسند فرمایا ۔
(4) ثواب میں شراکت اس وجہ سے ہے کہ سخاوت حضرت عمیر رضی اللہ عنہ کی تھی لیکن مال حضرت آبی اللحم رضی اللہ عنہ کا تھا ۔