كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ مَا لِلْمَرْأَةِ مِنْ مَالِ زَوْجِهَا حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُنْفِقُ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِهَا شَيْئًا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الطَّعَامَ قَالَ ذَلِكَ مِنْ أَفْضَلِ أَمْوَالِنَا
کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: عورت اپنے خاوند کے مال سے کیا لے سکتی ہے ؟
حضرت ابو امامہ باہلی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فر رہے تھے: عورت اپنے گھر کی کوئی چیز خاوند کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کرے۔ حاضرین نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کھانا پر نہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ تو ہمارا عمدہ مال ہے۔
تشریح :
(1) عورت کو صدقہ وغیرہ کرنے کے لیے خاوند سے اجازت لینی چاہیے ۔
(2) طعام (کھانے کی چیز) سے مراد تیار شدہ کھانا ‘ روٹی سالن وغیرہ بھی ہو سکتا ہے اور غلہ ‘ یعنی گندم ‘جو اور چاول وغیرہ بھی ۔
(3) اگر مرد کی عادت اور حالات کی وجہ سے عورت کو یقین ہو کہ فلاں صدقے سے یاکسی مستحق کی مدد کرنے سے خاوند ناراض نہیں ہو گا توالگ سے اجازت لینا ضروری نہیں ‘ تاہم جس چیز کےبارے میں یہ خیال ہو کہ اسے خرچ کرنا خاوند پسند نہیں کرے گا تو ضرور پوچھ لینا چاہیے ‘ مثلاً : اگر عورت کوئی زیور صدقہ کرنا چاہتی ہے یا ایک بڑی رقم کسی کو دینا چاہتی ہے تو اجازت لینا ضرور ی ہے ۔
(1) عورت کو صدقہ وغیرہ کرنے کے لیے خاوند سے اجازت لینی چاہیے ۔
(2) طعام (کھانے کی چیز) سے مراد تیار شدہ کھانا ‘ روٹی سالن وغیرہ بھی ہو سکتا ہے اور غلہ ‘ یعنی گندم ‘جو اور چاول وغیرہ بھی ۔
(3) اگر مرد کی عادت اور حالات کی وجہ سے عورت کو یقین ہو کہ فلاں صدقے سے یاکسی مستحق کی مدد کرنے سے خاوند ناراض نہیں ہو گا توالگ سے اجازت لینا ضروری نہیں ‘ تاہم جس چیز کےبارے میں یہ خیال ہو کہ اسے خرچ کرنا خاوند پسند نہیں کرے گا تو ضرور پوچھ لینا چاہیے ‘ مثلاً : اگر عورت کوئی زیور صدقہ کرنا چاہتی ہے یا ایک بڑی رقم کسی کو دینا چاہتی ہے تو اجازت لینا ضرور ی ہے ۔