كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ مَا لِلْمَرْأَةِ مِنْ مَالِ زَوْجِهَا صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَنْفَقَتْ الْمَرْأَةُ وَقَالَ أَبِي فِي حَدِيثِهِ إِذَا أَطْعَمَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا أَجْرُهَا وَلَهُ مِثْلُهُ بِمَا اكْتَسَبَ وَلَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا
کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: عورت اپنے خاوند کے مال سے کیا لے سکتی ہے ؟
حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب عورت (گھر کے حالات میں) خرابی کیے بغیر خاوند کے گھر سے خرچ کرے (روایت کے راوی محمد بن عبداللہ نے کہا) میرے باپ نے اپنی حدیث میں بیان کیا: جب کھانا کھلائے تو اسے اس (کے عمل) کا ثواب ملے گا، اور مرد کو اس کی کمائی ہونے کی وجہ سے اتنا ہی ثواب ملے گا، اور عورت کو (فی سبیل اللہ) خرچ کرنے کا ثواب ملے گا، اور (مال کی حفاظت اور خرچ کے ذمہ دار) خزانچی کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا۔ ان کے ثواب میں (ایک دوسرے کے ثواب کی وجہ سے) کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
تشریح :
(1) گھر میں کما کر لانا مرد کا فرض ہے ۔
(2) اگرچہ کمائی مرد کی ہوتی ہے تاہم عورت کو خرچ کرنے کا پورا اختیار حاصل ہے ۔ (3) عورت کو خرچ کرتے وقت یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ مال فضول ضائع نہ کیا جائے اور ناجائز کاموں میں خرچ نہ کیا جائے ‘ اور وہاں خرچ نہ کیا جائے ۔ جہاں خاوند پسند نہ کرتا ہو کیونکہ اس سے گھر کے مالی حالات میں بھی بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور آپس کے تعلقات بھی خراب ہو جاتے ہیں ۔
(4) خزانچی سے مراد وہ شخص ہے جو مالک کی اجازت سے گھر کی ضروریات کے لیے خرچ کرتا ہے ، خواہ وہ ملازم ہو یا گھر کا کوئی فرد‘ مثلاً :چھوٹا بھائی یا بیٹا وغیرہ ۔
(5) خازن کو یہ ثواب اس وقت ملے گا جب وہ خوشی سے خرچ کرے ‘ اگر وہ صرف حکم کی تعمیل کے طور پر کسی مستحق کو دیتا ہے لیکن دل میں ناراضی محسوس کرتا ہے کہ میرا مالک یہاں کیوں خرچ کرتا ہے تو اسے ثواب نہیں ملے گا کیونکہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے ۔
(1) گھر میں کما کر لانا مرد کا فرض ہے ۔
(2) اگرچہ کمائی مرد کی ہوتی ہے تاہم عورت کو خرچ کرنے کا پورا اختیار حاصل ہے ۔ (3) عورت کو خرچ کرتے وقت یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ مال فضول ضائع نہ کیا جائے اور ناجائز کاموں میں خرچ نہ کیا جائے ‘ اور وہاں خرچ نہ کیا جائے ۔ جہاں خاوند پسند نہ کرتا ہو کیونکہ اس سے گھر کے مالی حالات میں بھی بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور آپس کے تعلقات بھی خراب ہو جاتے ہیں ۔
(4) خزانچی سے مراد وہ شخص ہے جو مالک کی اجازت سے گھر کی ضروریات کے لیے خرچ کرتا ہے ، خواہ وہ ملازم ہو یا گھر کا کوئی فرد‘ مثلاً :چھوٹا بھائی یا بیٹا وغیرہ ۔
(5) خازن کو یہ ثواب اس وقت ملے گا جب وہ خوشی سے خرچ کرے ‘ اگر وہ صرف حکم کی تعمیل کے طور پر کسی مستحق کو دیتا ہے لیکن دل میں ناراضی محسوس کرتا ہے کہ میرا مالک یہاں کیوں خرچ کرتا ہے تو اسے ثواب نہیں ملے گا کیونکہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے ۔