كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي الرِّبَا صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ وَشَاهِدِيهِ وَكَاتِبَهُ
کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: سود کا گناہ بہت بڑا ہے
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے پر، دوس دینے والے پر، اس کے گواہوں پر اور اس کی تحریر لکھنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
تشریح :
1) سود کی تمام صورتیں حرام اور اللہ کی لعنت کا باعث ہیں ۔
(2)جس طرح سود لینا کبیرہ گناہ ہے اسی طرح سود دینا بھی کبیرہ گناہ ہے ‘ لہٰذا سود کی بنیاد پر قرض لینا بھی حرام ہے ‘ خواہ یہ سود بنکوں سے لیا جائے یا کاروباری افراد سے ۔ (3) حرام کام میں کسی بھی انداز سے تعاون کرنا حرام ہے ۔ اور تعاون کرنے والا برابر کا گناہ گار ہے ۔
1) سود کی تمام صورتیں حرام اور اللہ کی لعنت کا باعث ہیں ۔
(2)جس طرح سود لینا کبیرہ گناہ ہے اسی طرح سود دینا بھی کبیرہ گناہ ہے ‘ لہٰذا سود کی بنیاد پر قرض لینا بھی حرام ہے ‘ خواہ یہ سود بنکوں سے لیا جائے یا کاروباری افراد سے ۔ (3) حرام کام میں کسی بھی انداز سے تعاون کرنا حرام ہے ۔ اور تعاون کرنے والا برابر کا گناہ گار ہے ۔