كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ صَرْفِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَرِنَا ذَهَبَكَ ثُمَّ ائْتِنَا إِذَا جَاءَ خَازِنُنَا نُعْطِكَ وَرِقَكَ فَقَالَ عُمَرُ كَلَّا وَاللَّهِ لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ
کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: سونے کا چاندی سے تبادلہ
حضرت مالک بن اوس بن حدثان ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے(کسی مجلس میں) آ کر کہا: ہمیں (دیناروں کے) بدلے میں درہم کون دے گا؟ تو حضرت عمر بن خطاب ؓ کے پاس حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ تشریف فر تھے۔ انہوں نے فرمایا: ہمیں اپنا سونا دکھاؤ، پھر جب ہمارا خذانچی آئے گا تو ہمارے پاس آنا، ہم آپ کو آپ کی چاندی (درہموں کی صورت میں) ادا کریں گے۔
حضرت عمر ؓ نے فرمایا: قسم ہے اللہ کی! ایسے نہیں ہو سکتا، آپ اسے چاندی (ابھی) ادا کریں، یا اس کا سونا واپس کر دیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: سونے کے بدلے میں چاندی (لینا یا دینا) سود ہے مگر دست بدست جائز ہے۔
تشریح :
(1) حضرت طلحہ بن عبیداللہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔ اس کے باوجود انہیں مسئلہ معلوم نہیں تھا حتی کہ حضرت عمر نے وضاحت فرمائی ‘ اس لیے کسی کے بہت بڑا عالم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی مسئلہ ایسا نہیں جو اسے معلوم نہ ہو ‘ جس سے اس سے غلطی کا صدور ممکن نہ ہو ۔
(2) اگر ایک آدمی سے غلطی ہو جائے تو دوسرے آدمی کو چاہیے کہ اسے بتا دے کہ صحیح مسئلہ اس طرح ہے ۔
(3) تاکید کے لیے قسم کھانا جائز ہے ۔
(4) کسی کو ایک کام کا حکم دینے کے لیے یا منع کرنے کے لیے قسم کے لفظ سے کہنا جائز ہے ۔
(1) حضرت طلحہ بن عبیداللہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔ اس کے باوجود انہیں مسئلہ معلوم نہیں تھا حتی کہ حضرت عمر نے وضاحت فرمائی ‘ اس لیے کسی کے بہت بڑا عالم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی مسئلہ ایسا نہیں جو اسے معلوم نہ ہو ‘ جس سے اس سے غلطی کا صدور ممکن نہ ہو ۔
(2) اگر ایک آدمی سے غلطی ہو جائے تو دوسرے آدمی کو چاہیے کہ اسے بتا دے کہ صحیح مسئلہ اس طرح ہے ۔
(3) تاکید کے لیے قسم کھانا جائز ہے ۔
(4) کسی کو ایک کام کا حکم دینے کے لیے یا منع کرنے کے لیے قسم کے لفظ سے کہنا جائز ہے ۔