كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ الصَّرْفِ وَمَا لَا يَجُوزُ مُتَفَاضِلًا يَدًا بِيَدٍ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْزُقُنَا تَمْرًا مِنْ تَمْرِ الْجَمْعِ فَنَسْتَبْدِلُ بِهِ تَمْرًا هُوَ أَطْيَبُ مِنْهُ وَنَزِيدُ فِي السِّعْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَصْلُحُ صَاعُ تَمْرٍ بِصَاعَيْنِ وَلَا دِرْهَمٌ بِدِرْهَمَيْنِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ وَالدِّينَارُ بِالدِّينَارِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا إِلَّا وَزْنًا
کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: بیع صرف کا بیان اور جن چیزوں کے دست بدست تبادلے میں بھی کمی بیشی جائزنہیں
حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ ہمیں ادنیٰ قسم کی کھجوریں عنایت فرماتے۔ ہم ان کے بدلے میں ان سے بہتر کھجوریں، زیادہ نرخ پر خرید لیتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک صاع کھجوروں کا دو صاع سے تبادلہ یا ایک درہم کا دو درہموں سے تبادلہ جائز نہیں۔ درہم کے بدلے میں درہم اور دینار کے بدلے میں دینار ہوتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان، سوائے وزن کی کمی بیشی کے، کوئی فضیلت نہیں۔
تشریح :
(1)کھجور کا کھجور کےساتھ تبادلہ وزن کی کمی بیشی کےساتھ جائز نہیں۔ اسی طرح اشیاء اگر ایک جنس سے ہوں تو ان کا باہمی تبادلہ وزن کی کمی بیشی کے ساتھ جائز نہیں ۔
(2)دور نبوی میں مختلف قسم کے درہم و دینار رائج تھے لیکن ہر درہم دوسرے درہم کے برابر ہی سمجھا جاتا تھا ‘اسی طرح ایک قسم کا دینار دوسری قسم کے دینار سے برابر ہی سمجھا جاتا تھا ‘ اس لیے ان کے وزن کے معمولی فرق کو نظر انداز کر دیا گیا ۔
(3) روپے کے پرانے اور نئے نوٹوں کا تبادلہ یا بڑے نوٹ کا چھوٹے نوٹوں سے تبادلہ برابری کی سطح پر ہونا چاہیے ۔ سو روپے کے نئے نوٹوں کے بدلے میں پرانے نوٹوں کی صورت میں ایک سو دس روپے دینا ‘ یا ایک سوروپے کے نوٹ کے بدلے میں روپے روپے والے نوٹ یا سکے کم وصول کرنا جائز نہیں کیونکہ بازار میں خرید وفروخت کے لیے نئے اور پرانے نوٹ یا سکے کی قدر میں کوئی فرق نہیں ۔
(1)کھجور کا کھجور کےساتھ تبادلہ وزن کی کمی بیشی کےساتھ جائز نہیں۔ اسی طرح اشیاء اگر ایک جنس سے ہوں تو ان کا باہمی تبادلہ وزن کی کمی بیشی کے ساتھ جائز نہیں ۔
(2)دور نبوی میں مختلف قسم کے درہم و دینار رائج تھے لیکن ہر درہم دوسرے درہم کے برابر ہی سمجھا جاتا تھا ‘اسی طرح ایک قسم کا دینار دوسری قسم کے دینار سے برابر ہی سمجھا جاتا تھا ‘ اس لیے ان کے وزن کے معمولی فرق کو نظر انداز کر دیا گیا ۔
(3) روپے کے پرانے اور نئے نوٹوں کا تبادلہ یا بڑے نوٹ کا چھوٹے نوٹوں سے تبادلہ برابری کی سطح پر ہونا چاہیے ۔ سو روپے کے نئے نوٹوں کے بدلے میں پرانے نوٹوں کی صورت میں ایک سو دس روپے دینا ‘ یا ایک سوروپے کے نوٹ کے بدلے میں روپے روپے والے نوٹ یا سکے کم وصول کرنا جائز نہیں کیونکہ بازار میں خرید وفروخت کے لیے نئے اور پرانے نوٹ یا سکے کی قدر میں کوئی فرق نہیں ۔