كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا اشْتَرَى عَبْدًا فَاسْتَغَلَّهُ ثُمَّ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا فَرَدَّهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ اسْتَغَلَّ غُلَامِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ
کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: فائدہ اسی کو ملے گا جو نقسان برداشت کرنے کا ذمہ دار ہے
ام المومنین حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ایک غلام خریدا اور اس سے مزدوری کروائی، پھر اس غلام میں عیب معلوم ہوا تو اسے واپس کر دیا۔ بیچنے والے نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے میرے غلام سے مزدوری کروائی ہے (لہذا وہ آمدنی مجھے دلوائی جائے)۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فائدہ (نقصان کی) ذمے داری کے ساتھ ہے۔
تشریح :
(1) اگر کوئی آمدنی دینے والی چیز خریدی جائے اور پھر واپس کر دی جائے تو جتنے دن وہ چیز خریدار کےپاس رہی ہے اور اس نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے واپسی کے وقت اس فائدے کا کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا جائے گا ۔ اس قانون سے صرف دودھ دینے والا جانور مستثنیٰ ہے جس کو واپس کرتے وقت ایک صاع کھجوریں ساتھ دی جائیں گی ۔
(2)اگر خریدار کے پاس جانور مر جائے یا کوئی دوسری چیز خراب ہو جائے یا تباہ ہو جائے تو یہ نقصان خریدار برداشت کرے گا ، اس لیے اگر خریدار کو اس سے کوئی آمدنی ہوتی ہے تو وہ بھی خود رکھے گا ، خریدی ہوئی چیز واپس کرتے وقت اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بیچنے والے کو واپس نہیں کرے گا۔
(3) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ یہی روایت سنن ا بی داؤد (3510) میں بھی ہے ، وہاں ہمارے محقق نے اس کی بابت یوں لکھا ہے کہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے البتہ سابقہ روایت (3509) اس سے کفایت کرتی ہے لہٰذا مذکورہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی سنداَ ضعیف ہونے باوجود معناً صحیح اور قابل عمل ہے ، علاوہ ازیں مذکورہ روایت کو دیگر محققین نے حسن قرار دیا ہے ۔ -دیکھیے : (صحيح سنن ابن ماجه للألباني ،رقم:1836،والموسوعة الحديثة مسندالامام أحمد:40/272،273)
(1) اگر کوئی آمدنی دینے والی چیز خریدی جائے اور پھر واپس کر دی جائے تو جتنے دن وہ چیز خریدار کےپاس رہی ہے اور اس نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے واپسی کے وقت اس فائدے کا کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا جائے گا ۔ اس قانون سے صرف دودھ دینے والا جانور مستثنیٰ ہے جس کو واپس کرتے وقت ایک صاع کھجوریں ساتھ دی جائیں گی ۔
(2)اگر خریدار کے پاس جانور مر جائے یا کوئی دوسری چیز خراب ہو جائے یا تباہ ہو جائے تو یہ نقصان خریدار برداشت کرے گا ، اس لیے اگر خریدار کو اس سے کوئی آمدنی ہوتی ہے تو وہ بھی خود رکھے گا ، خریدی ہوئی چیز واپس کرتے وقت اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بیچنے والے کو واپس نہیں کرے گا۔
(3) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ یہی روایت سنن ا بی داؤد (3510) میں بھی ہے ، وہاں ہمارے محقق نے اس کی بابت یوں لکھا ہے کہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے البتہ سابقہ روایت (3509) اس سے کفایت کرتی ہے لہٰذا مذکورہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی سنداَ ضعیف ہونے باوجود معناً صحیح اور قابل عمل ہے ، علاوہ ازیں مذکورہ روایت کو دیگر محققین نے حسن قرار دیا ہے ۔ -دیکھیے : (صحيح سنن ابن ماجه للألباني ،رقم:1836،والموسوعة الحديثة مسندالامام أحمد:40/272،273)