Book - حدیث 2228

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلُ مَا لَمْ يُقْبَضْ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يَجْرِيَ فِيهِ الصَّاعَانِ صَاعُ الْبَائِعِ وَصَاعُ الْمُشْتَرِي

ترجمہ Book - حدیث 2228

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: کھانے کی چیز(غلہ وغیرہ خرید کر) قبضے میں لینے سے پہلے (دوسروں کو)فروخت کر دینے کی ممانعت کا بیان حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے کھانے کی چیز (غلہ وغیرہ) فروخت کرنے سے منع فرمایا، جب تک اسے دو پیمانے نہ ماپ لیں: بیچنے والے کا پیمانہ اور خریدنے والے کا پیمانہ۔
تشریح : (1)جب کوئی شخص غلہ وغیرہ خریدے تو اسے چاہیے کہ اسے وہاں سے اٹھا لے ،پھر دوسری جگہ جا کر فروخت کرے ۔ (2)بعض لوگ سودے پر سودا کرتے چلے جاتے ہیں ،اور نفع لے لیتے ہیں جب کہ سامان سٹور میں پڑا ہوتا ہے اسے دیکھتے بھی نہیں کہ یہ کتنی قیمت کا ہے ، درست ہے یا خراب ہے اس کا جتنا وزن بتایا جا رہاہے پورا ہے یا نہیں ۔ اس کا نقصان آخر میں خریدنے والے کو ہوتا ہے جو اسے اپنے استعمال کے لیے خریدنے ہے ، اور اس وجہ سے جھگڑے ہوتے ہیں ۔ (3) بغیر دیکھے خرید وفروخت کی صورت میں ایسے لوگ خریدتے ہیں جنہیں ضرورت نہیں ہوتی ۔ اور وہ بغیر محنت کے نفع لے لیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ چیز صارفین تک مہنگی ہو کر پہنچتی ہے ۔ اور مال کے مالک (کسان) کو بہت کم قیمت ملتی ہے ۔ (4)دو پیمانوں سے ماپنے کا مطلب ہے کہ پہلے ماپ کر خریدا جائے ، پھر بیچتے وقت دوبارہ ماپ کر خریدار کے حوالے کیا جائے ۔ تولنے والی چیز کو اسی طرح دوبارہ تولا جانا چاہیے ،اور گنی جانے والی چیز بھی گن کر وصول کی جائے اور پھر بیچتے وقت گن کر گاہک کے حوالے کی جائے تاکہ کسی مقام پر کسی سے دھوکا نہ ہو ۔ (5)مال چیک کرکے خریدنے او رچیک کرا کے فروخت کرنے کا یہ فائدہ ہے کہ مال کی اصل کیفیت خریدار کے سامنے آجاتی ہے ۔ اس کا معیار یا عیب وغیرہ سامنے آجاتا ہے جس سے ہر شخص کو اس کی جائز قیمت ملتی ہے ۔ (1)جب کوئی شخص غلہ وغیرہ خریدے تو اسے چاہیے کہ اسے وہاں سے اٹھا لے ،پھر دوسری جگہ جا کر فروخت کرے ۔ (2)بعض لوگ سودے پر سودا کرتے چلے جاتے ہیں ،اور نفع لے لیتے ہیں جب کہ سامان سٹور میں پڑا ہوتا ہے اسے دیکھتے بھی نہیں کہ یہ کتنی قیمت کا ہے ، درست ہے یا خراب ہے اس کا جتنا وزن بتایا جا رہاہے پورا ہے یا نہیں ۔ اس کا نقصان آخر میں خریدنے والے کو ہوتا ہے جو اسے اپنے استعمال کے لیے خریدنے ہے ، اور اس وجہ سے جھگڑے ہوتے ہیں ۔ (3) بغیر دیکھے خرید وفروخت کی صورت میں ایسے لوگ خریدتے ہیں جنہیں ضرورت نہیں ہوتی ۔ اور وہ بغیر محنت کے نفع لے لیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ چیز صارفین تک مہنگی ہو کر پہنچتی ہے ۔ اور مال کے مالک (کسان) کو بہت کم قیمت ملتی ہے ۔ (4)دو پیمانوں سے ماپنے کا مطلب ہے کہ پہلے ماپ کر خریدا جائے ، پھر بیچتے وقت دوبارہ ماپ کر خریدار کے حوالے کیا جائے ۔ تولنے والی چیز کو اسی طرح دوبارہ تولا جانا چاہیے ،اور گنی جانے والی چیز بھی گن کر وصول کی جائے اور پھر بیچتے وقت گن کر گاہک کے حوالے کی جائے تاکہ کسی مقام پر کسی سے دھوکا نہ ہو ۔ (5)مال چیک کرکے خریدنے او رچیک کرا کے فروخت کرنے کا یہ فائدہ ہے کہ مال کی اصل کیفیت خریدار کے سامنے آجاتی ہے ۔ اس کا معیار یا عیب وغیرہ سامنے آجاتا ہے جس سے ہر شخص کو اس کی جائز قیمت ملتی ہے ۔