Book - حدیث 2224

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْغِشِّ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ فَإِذَا هُوَ مَغْشُوشٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ

ترجمہ Book - حدیث 2224

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: دھوکا دینے کی ممانعت کا بیان حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو غلہ فروخت کر رہا تھا۔ آپ نے اس (غلے) میں ہاتھ ڈالا تو معلوم ہوا کہ اس میں دھوکا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو دھوکا دے، وہ ہم میں سے نہیں۔
تشریح : 1-عالم اور حکمران کو عوام کے حالات سے براہ راست آگاہی حاسل کرنا اور ان کی غلطیوں پر بروقت تنبیہ کرنا ضروری ہے۔ ٢۔ غلے میں دھوکا یہ تھا کہ بارش میں کچھ غلہ بھیگ گیا تھا۔ غلے کے مالک نے خشک غلہ اوپر کر دیا، اس طرح گیلا نیچے چھپ گیا۔ دیکھیے: (صحيح مسلم، الإيمان، باب قول النبيﷺ من غشنا فليس منا، حديث:١٠١) ٢۔ دھوکے کی کئی صورتیں ہیں، وہ سب حرام ہیں، مثلاً: جھوٹ کو چرب زبانی سے سچ ثابت کرنے کی کوشش کرنا، باطل کو حق کے رنگ میں پیش کرنا، سودے کا عیب ظاہر نہ کرنا اور اچھے مال میں ادنیٰ اور نکما مال ملا کر عمدہ مال کی قیمت وصول کرنا۔ وغیرہ ٤۔ ’’ہم میں سے نہیں۔‘‘ کا مطلب ہے کہ وہ مومنوں کے طریقے پر نہیں۔ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں [فَلَیْسَ مِنِّیْ] ’’وہ مجھ سے نہیں‘‘ اس کا بھی یہی مطلب ہے کہ وہ میرے طریقے پر نہیں، میرے امتی کو یہ حرکت زیب نہیں دیتی، اس لیے ہر مسلمان کو ہر قسم کی دھوکا دہی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ٥۔ امتحان میں ناجائز ذرائع، نقل وغیرہ اختیار کرنا، یا ممتحن کا طالب علم کو اس کے استحقاق سے زیادہ نمبردے دینا بھی دھوکے میں شامل ہے۔ اس سے مستحق افراد کی حق تلفی ہوتی ہے۔ 1-عالم اور حکمران کو عوام کے حالات سے براہ راست آگاہی حاسل کرنا اور ان کی غلطیوں پر بروقت تنبیہ کرنا ضروری ہے۔ ٢۔ غلے میں دھوکا یہ تھا کہ بارش میں کچھ غلہ بھیگ گیا تھا۔ غلے کے مالک نے خشک غلہ اوپر کر دیا، اس طرح گیلا نیچے چھپ گیا۔ دیکھیے: (صحيح مسلم، الإيمان، باب قول النبيﷺ من غشنا فليس منا، حديث:١٠١) ٢۔ دھوکے کی کئی صورتیں ہیں، وہ سب حرام ہیں، مثلاً: جھوٹ کو چرب زبانی سے سچ ثابت کرنے کی کوشش کرنا، باطل کو حق کے رنگ میں پیش کرنا، سودے کا عیب ظاہر نہ کرنا اور اچھے مال میں ادنیٰ اور نکما مال ملا کر عمدہ مال کی قیمت وصول کرنا۔ وغیرہ ٤۔ ’’ہم میں سے نہیں۔‘‘ کا مطلب ہے کہ وہ مومنوں کے طریقے پر نہیں۔ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں [فَلَیْسَ مِنِّیْ] ’’وہ مجھ سے نہیں‘‘ اس کا بھی یہی مطلب ہے کہ وہ میرے طریقے پر نہیں، میرے امتی کو یہ حرکت زیب نہیں دیتی، اس لیے ہر مسلمان کو ہر قسم کی دھوکا دہی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ٥۔ امتحان میں ناجائز ذرائع، نقل وغیرہ اختیار کرنا، یا ممتحن کا طالب علم کو اس کے استحقاق سے زیادہ نمبردے دینا بھی دھوکے میں شامل ہے۔ اس سے مستحق افراد کی حق تلفی ہوتی ہے۔