كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ التَّوَقِّي فِي الْكَيْلِ وَالْوَزْنِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ خُوَيْلِدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي يَزِيدُ النَّحْوِيُّ أَنَّ عِكْرِمَةَ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ كَانُوا مِنْ أَخْبَثِ النَّاسِ كَيْلًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ فَأَحْسَنُوا الْكَيْلَ بَعْدَ ذَلِكَ
کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: ماپ تول میں احتیاط کرنا
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تو (مدینے کے) لوگوں کا ماپ انتہائی برا تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: (وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ) ماپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔ تو انہوں نے اچھے طریقے سے ماپنا شروع کر دیا۔
تشریح :
١۔ کَیْل کا مطلب ٹوپے وغیرہ سے کشی چیز کی مقدر معلوم کرنا ہے۔ اہل عرب غلہ وغیرہ تولنے کے بجائے ماپ کر خرید بیچ لیتے تھے۔ ہمارے ہاں دیہات میں یہ رواج باقی ہے۔ مائعات (تیل، پٹرول وغیرہ) تو ہر جگہ ماپ کر ہی فروخت ہوتی ہیں۔ ٢۔ وہل مدینہ کا ماپ براہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ماپتے وقت بہت بے احتیاطی کرتے تھے جس سے ماپی ہوئی چیز وصول کرنے والے کو نقصان ہوتا تھا۔ ٣۔ جان بوجھ کر کم ماپنا یا کم تولنا بڑا گناہے لیکن احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے کسی کا نقصان ہوجانا بھی بری بات ہے۔ ٤۔ صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین قرآن مجید کے احکام اور نبیﷺ کے ارشادات پرعمل کرنے میں کوتاہی نہیں کرتے تھے بلکہ فوراً عمل کرتے تھے۔ مسلمانوں کا یہی رویہ ہونا چاہیے۔
١۔ کَیْل کا مطلب ٹوپے وغیرہ سے کشی چیز کی مقدر معلوم کرنا ہے۔ اہل عرب غلہ وغیرہ تولنے کے بجائے ماپ کر خرید بیچ لیتے تھے۔ ہمارے ہاں دیہات میں یہ رواج باقی ہے۔ مائعات (تیل، پٹرول وغیرہ) تو ہر جگہ ماپ کر ہی فروخت ہوتی ہیں۔ ٢۔ وہل مدینہ کا ماپ براہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ماپتے وقت بہت بے احتیاطی کرتے تھے جس سے ماپی ہوئی چیز وصول کرنے والے کو نقصان ہوتا تھا۔ ٣۔ جان بوجھ کر کم ماپنا یا کم تولنا بڑا گناہے لیکن احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے کسی کا نقصان ہوجانا بھی بری بات ہے۔ ٤۔ صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین قرآن مجید کے احکام اور نبیﷺ کے ارشادات پرعمل کرنے میں کوتاہی نہیں کرتے تھے بلکہ فوراً عمل کرتے تھے۔ مسلمانوں کا یہی رویہ ہونا چاہیے۔