Book - حدیث 2201

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يُسَعِّرَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: لَوْ قَوَّمْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أُفَارِقَكُمْ وَلَا يَطْلُبَنِي أَحَدٌ مِنْكُمْ بِمَظْلِمَةٍ ظَلَمْتُهُ»

ترجمہ Book - حدیث 2201

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: ( سرکاری طور پر ) قیمت مقرر کرنا حضرت ابوسعید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں بھاؤ چڑھ گئے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ قیمتیں مقرر فر دیتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ میں تم سے جدا ہوں گا تو کوئی شخص مجھ سے کسی ظلم کی تلافی کا طلب گار نہیں ہو گا، جو ظلم میں نے اس پر کیا ہو۔
تشریح : ١۔ تجارت کے معاملات طلب و رسد کے قوانین معیشت کے مطابق خود کار طریقے سے چلتے رہنا ملکی معیشت کے لیے مفید ہے۔ حکومت کو ان میں دخل اندازی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ٢۔ اگر تاجر ناجائز طور پر زیادہ منافع کے لالچ میں عوام کی ضروریات کا خیال نہ رکھیں تو حکومت سرکاری گوداموں سے سستا غلہ فراہم کرکے اس کو توڑ کر سکتی ہے۔ ٣۔ حکومت کو چاہیے کہ تاجروں کے حقوق کے ساتھ ساتھ عوام کی ضروریات کا بھی خیال رکھے۔ جب ایک علاقے میں ضروریات کی کسی چیز کی کمی ہو جائے تو دوسرے علاقے سے لا وہاں مہیا کی جائے ٤۔ تاجروں کو چاہیے زیادہ نفع کے لالچ میں عوام پر ظلم نہ کریں۔ ١۔ تجارت کے معاملات طلب و رسد کے قوانین معیشت کے مطابق خود کار طریقے سے چلتے رہنا ملکی معیشت کے لیے مفید ہے۔ حکومت کو ان میں دخل اندازی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ٢۔ اگر تاجر ناجائز طور پر زیادہ منافع کے لالچ میں عوام کی ضروریات کا خیال نہ رکھیں تو حکومت سرکاری گوداموں سے سستا غلہ فراہم کرکے اس کو توڑ کر سکتی ہے۔ ٣۔ حکومت کو چاہیے کہ تاجروں کے حقوق کے ساتھ ساتھ عوام کی ضروریات کا بھی خیال رکھے۔ جب ایک علاقے میں ضروریات کی کسی چیز کی کمی ہو جائے تو دوسرے علاقے سے لا وہاں مہیا کی جائے ٤۔ تاجروں کو چاہیے زیادہ نفع کے لالچ میں عوام پر ظلم نہ کریں۔