Book - حدیث 2191

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابٌ إِذَا بَاعَ الْمُجِيزَانِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ ضعیف حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلَانِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا بَاعَ الْمُجِيزَانِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ»

ترجمہ Book - حدیث 2191

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: جب دو صاحب اختیار ( ایک ہی چیز کی ) بیع کریں تو پہلے کی بیع درست ہو گی حضرت سمرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب دو صاحب اختیار بیع کریں تو وہ پہلے کی ہے۔
تشریح : 1۔ صاحب اختیار سے مراد یتیم یا نابالغ کا سرپرست ہے جسے اس کی طرف سے خریدو فروخت کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ (النہایۃ) اس سے مراد وہ عام شخص بھی ہے جس کی خریدو فروخت قانوناً اور شرعاً جائز ہے۔ 2۔ دو افراد کے بیع کرنے کی مثال یہ ہے کہ ایک چیز دو افراد کی مشترکہ تھی۔ ان میں سے ہر ایک نے دوسرے کو بتائے بغیر الگ الگ بیع کی، یا مثلاً: وکیل نے بیع کی اور مؤکل (مالک) نے بھی اس کو اطلاع دیے بغیر وہی چیز کسی اور کو بیچ دی تو جس نے پہلے بیع کی ہے، اس کی بیع صحیح قرار دی جائے گی، دوسرے کی بیع کالعدم ہو جائے گی۔ واللہ اعلم 1۔ صاحب اختیار سے مراد یتیم یا نابالغ کا سرپرست ہے جسے اس کی طرف سے خریدو فروخت کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ (النہایۃ) اس سے مراد وہ عام شخص بھی ہے جس کی خریدو فروخت قانوناً اور شرعاً جائز ہے۔ 2۔ دو افراد کے بیع کرنے کی مثال یہ ہے کہ ایک چیز دو افراد کی مشترکہ تھی۔ ان میں سے ہر ایک نے دوسرے کو بتائے بغیر الگ الگ بیع کی، یا مثلاً: وکیل نے بیع کی اور مؤکل (مالک) نے بھی اس کو اطلاع دیے بغیر وہی چیز کسی اور کو بیچ دی تو جس نے پہلے بیع کی ہے، اس کی بیع صحیح قرار دی جائے گی، دوسرے کی بیع کالعدم ہو جائے گی۔ واللہ اعلم