Book - حدیث 2187

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ، وَعَنْ رِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ، يُحَدِّثُ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي الْبَيْعَ وَلَيْسَ عِنْدِي، أَفَأَبِيعُهُ؟ قَالَ: «لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ»

ترجمہ Book - حدیث 2187

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: جو چیز پاس نہ ہو اسے بیچنا منع ہے اور جس کے نقصان کی ذمہ داری بیچنے والے پر نہیں اس کا نفع لینا درست نہیں حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ایک شخص مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے جبکہ وہ چیز میرے پاس موجود نہیں، کیا میں اسے وہ چیز بیچ دوں؟ آپ نے فرمایا: جو چیز تیرے پاس نہیں، وہ فروخت نہ کر۔
تشریح : 1۔ ممنوع صورت کی وضاحت یہ ہے کہ بیچنے والے کے پاس ایک چیز موجود نہیں مگر وہ اس کی قیمت متعین کرے کے وصل کرلیتا ہے اور کہتا ہے: جب میرے پاس وہ چیز آئے گی، تب تمہیں دے دوں گا۔ معلوم نہیں وہ چیز آئے یا نہ آئے، یا آئے تو خریدار کو پسند آئے یا نہ آئے، یو وہ چیز دی ہوئی قیمت سے ہلکی ہو۔ اس سے دونوں میں اختلاف اور جھگڑا پیدا ہونے کا خطرہ ہے، اس لیے یہ صورت منع ہے۔ 2۔ غیر معین چیز کی بیع بھی اس میں شامل ہے، مثلاً: دریا میں جال ڈالنے سے پہلے یہ کہا جائے کہ جال میں جتنی مچھلیاں آئیں گی وہ میں اتنے کی تمہیں بیچتا ہوں، جب کہ یہ معلوم نہیں کہ جال میں کم مچھلیاں آئیں گی یا زیادہ، چھوٹی مچھلیاں آئیں گی یا بڑی یا آئیں گی ہی نہیں، اس لیے جب مچھلیاں باہر آجائیں پھر ان کی بیع وہ سکتی ہے۔ پہلی صورت بیع غرر میں شامل ہے۔ جو منع ہے۔ (دیکھیے، حدیث: 2194، 2195) 3۔ اگر چیز کی قسم، مقدار اور صفات کا تعین کر لیا جائے نیز ادائیگی کا وقت مقرر ہو جائے تو اس کی قیمت پیشگی دے کر بعد میں مقرر وقت پر چیز وصول کر لینا جائز ہے۔ اسے بیع سلم یا سلف کہتے ہیں۔ (دیکھیے حدیث: 2280، 2282) 1۔ ممنوع صورت کی وضاحت یہ ہے کہ بیچنے والے کے پاس ایک چیز موجود نہیں مگر وہ اس کی قیمت متعین کرے کے وصل کرلیتا ہے اور کہتا ہے: جب میرے پاس وہ چیز آئے گی، تب تمہیں دے دوں گا۔ معلوم نہیں وہ چیز آئے یا نہ آئے، یا آئے تو خریدار کو پسند آئے یا نہ آئے، یو وہ چیز دی ہوئی قیمت سے ہلکی ہو۔ اس سے دونوں میں اختلاف اور جھگڑا پیدا ہونے کا خطرہ ہے، اس لیے یہ صورت منع ہے۔ 2۔ غیر معین چیز کی بیع بھی اس میں شامل ہے، مثلاً: دریا میں جال ڈالنے سے پہلے یہ کہا جائے کہ جال میں جتنی مچھلیاں آئیں گی وہ میں اتنے کی تمہیں بیچتا ہوں، جب کہ یہ معلوم نہیں کہ جال میں کم مچھلیاں آئیں گی یا زیادہ، چھوٹی مچھلیاں آئیں گی یا بڑی یا آئیں گی ہی نہیں، اس لیے جب مچھلیاں باہر آجائیں پھر ان کی بیع وہ سکتی ہے۔ پہلی صورت بیع غرر میں شامل ہے۔ جو منع ہے۔ (دیکھیے، حدیث: 2194، 2195) 3۔ اگر چیز کی قسم، مقدار اور صفات کا تعین کر لیا جائے نیز ادائیگی کا وقت مقرر ہو جائے تو اس کی قیمت پیشگی دے کر بعد میں مقرر وقت پر چیز وصول کر لینا جائز ہے۔ اسے بیع سلم یا سلف کہتے ہیں۔ (دیکھیے حدیث: 2280، 2282)