Book - حدیث 2184

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ بَيْعِ الْخِيَارِ حسن حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِيَّانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَعْرَابِ حِمْلَ خَبَطٍ، فَلَمَّا وَجَبَ الْبَيْعُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اخْتَرْ» ، فَقَالَ: الْأَعْرَابِيُّ: عَمْرَكَ اللَّهَ بَيِّعًا

ترجمہ Book - حدیث 2184

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: اختیار والی بیع کا بیان حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ایک اعرابی سے درختوں کے پتوں کی ایک گٹھڑی خریدی۔ جب بیع ہو چکی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تجھے اختیار ہے (بیع کو قائم رکھے یا فسخ کر دے)۔ اعرابی نے کہا: اللہ آپ جیسے سودا کرنے والے کو لمبی عمر دے۔
تشریح : 1۔ حِمل (گٹھڑی یا گٹھڑ) سے مراد کسی چیز کی وہ مقدار ہے جو آدمی ایک بار سر پر یا کمر پر اٹھا سکے۔ 2۔ خَبَط سے مراد درختوں کے وہ پتے ہیں جو ڈنڈے وغیرہ سے جھاڑے جاتے ہیں۔ یہ جانورں کے چارے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ 3۔ کسی چیز کے ڈھیر یا گٹھڑی کو ماپے تولے بغیر خریدنا اور بیچنا جائز ہے۔ کیونکہ وزن یا مقدار کا اندازہ دیکھ کر ہو جاتا ہے۔ 4۔ خیار مجلس کا حق جس طرح خریدنے والے کو حاصل ہوتا ہے اسی طرح بیچنے والے کو بھی حاصل ہوتا ہے۔ 5۔ کسی کو اس کے فائدے کی صورت کا مشورہ دینا مسلمان کی خیر خواہی میں شامل ہے، خاص طور پر جب کہ اسے مسئلہ معلوم نہ ہو۔ 6۔ احسان کرنے والےکے حق میں دعائے خیر کرنا اخلاقی فرض ہے۔ 7۔ یہ روایت بعض محققین کے نزدیک حسن ہے۔ دیکھیے: (صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی، رقم 1791، وسنن ابن ماجہ بتحقیق محمد محمود حسن نصار، رقم: 2184) 1۔ حِمل (گٹھڑی یا گٹھڑ) سے مراد کسی چیز کی وہ مقدار ہے جو آدمی ایک بار سر پر یا کمر پر اٹھا سکے۔ 2۔ خَبَط سے مراد درختوں کے وہ پتے ہیں جو ڈنڈے وغیرہ سے جھاڑے جاتے ہیں۔ یہ جانورں کے چارے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ 3۔ کسی چیز کے ڈھیر یا گٹھڑی کو ماپے تولے بغیر خریدنا اور بیچنا جائز ہے۔ کیونکہ وزن یا مقدار کا اندازہ دیکھ کر ہو جاتا ہے۔ 4۔ خیار مجلس کا حق جس طرح خریدنے والے کو حاصل ہوتا ہے اسی طرح بیچنے والے کو بھی حاصل ہوتا ہے۔ 5۔ کسی کو اس کے فائدے کی صورت کا مشورہ دینا مسلمان کی خیر خواہی میں شامل ہے، خاص طور پر جب کہ اسے مسئلہ معلوم نہ ہو۔ 6۔ احسان کرنے والےکے حق میں دعائے خیر کرنا اخلاقی فرض ہے۔ 7۔ یہ روایت بعض محققین کے نزدیک حسن ہے۔ دیکھیے: (صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی، رقم 1791، وسنن ابن ماجہ بتحقیق محمد محمود حسن نصار، رقم: 2184)