Book - حدیث 2181

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا وَكَانَا جَمِيعًا، أَوْ يُخَيِّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا، وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ»

ترجمہ Book - حدیث 2181

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: خریدنے والا اور بیچنے والا جب تک ایک دوسرے سے الگ نہ ہوں انہیں ( سودا منسوخ کرنے کا) اختیار ہے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب دو آدمی بیع کریں تو ان میں سے ہر ایک کو (اس وقت تک) اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں، اور اکھٹے ہوں، یا ان میں سے ایک شخص دوسرے کو اختیار نہ دے دے۔ اگر ایک نے دوسرے کو اختیار دے دیا اور انہوں نے اس شرط پر بیع کی تو بیع واجب ہو گئی۔ اور اگر بیع کے بعد وہ ایک دوسرے سے جدا ہو گئے، اور دونوں میں سے کسی نے بیع ترک کی، تب بھی بیع واجب ہو گئی۔
تشریح : 1۔ سودا طے پا جانےکے بعد جب قیمت ادا کرکے چیز وصول کر لی جائے تو بیع مکمل ہو جاتی ہے لیکن ممکن ہے خریدنے والا محسوس کرے کہ یہ سودا اس قیمت پر نہیں ہونا چاہیے تھا، اور وہ چیز واپس کرنا چاہیے یا بیچنے والا محسوس کرے کہ مجھے یہ چیز نہیں بیچنی چاہیے تھی اور وہ واپس لینا چاہیے تو اس صورت مٰں سودا ختم کرکے مال اور رقم کا دوبارہ تبادلہ کر لینا چاہیے۔ 2۔ بیچے ہوئے مال کو واپس کر لینا ہبت ثواب ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجہ، حدیث2199) 2۔ بیع واپس کرنے کا اختیار اس وقت تک رہتا ہے جب تک دونوں ایک مجلس میں موجود رہیں۔ 4۔ اگر ان کے درمیان کوئی مدت طے پاجائے تو واپس لینے دینے کا حق اس مدت تک ہوگا، مثلاً: خریدنے والا کہے: اگر مجھے یہ چیز پسند نہ آئی تو میں تین دن تک واپس کردوں گا۔ یا بیچنے والا کہے: اگر میں کل شام تک واپس نہ لوں تو بعد میں تم سے واپسی کا کوئی مطالبہ نہیں ہوگا۔ اس صورت میں مجلس سے الگ ہوجانے کے بعد بھی مذکورہ مدت تک اختیار باقر رہے گا۔ 5۔ اگر انہوں نے مجلس میں بیع واپس نہ کی اور نہ بعد میں واپس کرنے کے لیے کوئی مدت متعین ہوئی تو مجلس برخاست ہوتے ہی دونوں کا اختیار ختم ہو جائے گا۔ 1۔ سودا طے پا جانےکے بعد جب قیمت ادا کرکے چیز وصول کر لی جائے تو بیع مکمل ہو جاتی ہے لیکن ممکن ہے خریدنے والا محسوس کرے کہ یہ سودا اس قیمت پر نہیں ہونا چاہیے تھا، اور وہ چیز واپس کرنا چاہیے یا بیچنے والا محسوس کرے کہ مجھے یہ چیز نہیں بیچنی چاہیے تھی اور وہ واپس لینا چاہیے تو اس صورت مٰں سودا ختم کرکے مال اور رقم کا دوبارہ تبادلہ کر لینا چاہیے۔ 2۔ بیچے ہوئے مال کو واپس کر لینا ہبت ثواب ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجہ، حدیث2199) 2۔ بیع واپس کرنے کا اختیار اس وقت تک رہتا ہے جب تک دونوں ایک مجلس میں موجود رہیں۔ 4۔ اگر ان کے درمیان کوئی مدت طے پاجائے تو واپس لینے دینے کا حق اس مدت تک ہوگا، مثلاً: خریدنے والا کہے: اگر مجھے یہ چیز پسند نہ آئی تو میں تین دن تک واپس کردوں گا۔ یا بیچنے والا کہے: اگر میں کل شام تک واپس نہ لوں تو بعد میں تم سے واپسی کا کوئی مطالبہ نہیں ہوگا۔ اس صورت میں مجلس سے الگ ہوجانے کے بعد بھی مذکورہ مدت تک اختیار باقر رہے گا۔ 5۔ اگر انہوں نے مجلس میں بیع واپس نہ کی اور نہ بعد میں واپس کرنے کے لیے کوئی مدت متعین ہوئی تو مجلس برخاست ہوتے ہی دونوں کا اختیار ختم ہو جائے گا۔