Book - حدیث 2172

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَسُومُ عَلَى سَوْمِهِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَسُومُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ»

ترجمہ Book - حدیث 2172

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: آدمی کا اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرنا ، یا اس کے سودے پر سودا کرنا منع ہے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: آدمی اپنے بھائی کی بیع پع بیع نہ کرے، اور اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے۔
تشریح : 1۔ ’’بیع پر بیع‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص خریدنے والے سے کہے: تونے جو چیز خریدی ہے واپس کردے، میں تجھےایسی ہی چیز اس سے کم قیمت پر دوں گا۔ یا بیچنے والے سے کہے: جو چیز بیچی ہے واپس لےلو، میں تمہیں اس سے زیادہ قیمت دے دوں گا۔ دیہ دونوں باتیں منع ہیں کیونکہ ایسی باتوں سے جھگڑا اور فساد پیدا ہوتا ہے۔ 2۔ سودے پر سودا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک آدمی کوئی چیز خرید رہا ہے، وہ کہتا ہے، وہ کہتا ہے: میں اتنی قیمت دوں گا۔ دوسرا آدمی اس سے زیادہ قیمت پیش کرنےلگے تا کہ پہلا آدمی دھوکا کھاکر زیادہ قیمت پر خریدلے۔ 3۔ جب خریدار اور فروخت کار ایک قیمت پر متفق ہو جایں تو تیسرے آدمی کو دخل دینا جائز نہیں، البتہ ان کا سودا طے نہ پاسکے اور بات ختم ہو جائے تو پھر تیسرا آدمی خردیار سے یا بیچنے والے سے بات کرسکتا ہے۔ 4۔ ایسی حرکات سے اجتناب ضروری ہے جن سے مسلمانوں میں جھگڑے پیدا ہوں اور کسی کی حق تلفی ہو۔ 1۔ ’’بیع پر بیع‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص خریدنے والے سے کہے: تونے جو چیز خریدی ہے واپس کردے، میں تجھےایسی ہی چیز اس سے کم قیمت پر دوں گا۔ یا بیچنے والے سے کہے: جو چیز بیچی ہے واپس لےلو، میں تمہیں اس سے زیادہ قیمت دے دوں گا۔ دیہ دونوں باتیں منع ہیں کیونکہ ایسی باتوں سے جھگڑا اور فساد پیدا ہوتا ہے۔ 2۔ سودے پر سودا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک آدمی کوئی چیز خرید رہا ہے، وہ کہتا ہے، وہ کہتا ہے: میں اتنی قیمت دوں گا۔ دوسرا آدمی اس سے زیادہ قیمت پیش کرنےلگے تا کہ پہلا آدمی دھوکا کھاکر زیادہ قیمت پر خریدلے۔ 3۔ جب خریدار اور فروخت کار ایک قیمت پر متفق ہو جایں تو تیسرے آدمی کو دخل دینا جائز نہیں، البتہ ان کا سودا طے نہ پاسکے اور بات ختم ہو جائے تو پھر تیسرا آدمی خردیار سے یا بیچنے والے سے بات کرسکتا ہے۔ 4۔ ایسی حرکات سے اجتناب ضروری ہے جن سے مسلمانوں میں جھگڑے پیدا ہوں اور کسی کی حق تلفی ہو۔