Book - حدیث 2170

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلَامَسَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ» زَادَ سَهْلٌ، قَالَ سُفْيَانُ: الْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَلْمِسَ الرَّجُلُ بِيَدِهِ الشَّيْءَ وَلَا يَرَاهُ، وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَقُولَ أَلْقِ إِلَيَّ مَا مَعَكَ وَأُلْقِي إِلَيْكَ مَا مَعِي

ترجمہ Book - حدیث 2170

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: منابذہ اور ملامسہ کی ممانعت کا بیان حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ہے۔ (راؤی حدیث) سہل نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ حضرت سفیان (بن عیینہ) ؓ نے فرمایا: ملامسہ کا مطلب یہ ہے کہ آدمی چیز کو (ہاتھ سے) چھوئے اور اسے (آنکھوں سے) نہ دیکھے۔ اور منابذہ کا مطلب یہ ہے کہ یوں کہے: تم اپنی چیز میری طرف پھینک دو اور میں اپنی چیز تمہاری طرف پھینک دیتا ہوں۔
تشریح : 1۔ چیز خریدتے وقت خریدار کو حق حاصل ہے کہ پہلے چیز کو اچھی طرح دیکھ بھال لے، اور چیک کے لے تا کہ اسے معلوم ہو جائے کہ چیز اچھی ہے یا بری، نیز اس میں کوئی عیب وغیرہ تو نہیں، اور اگر ہے تو کس حد تک، تاکہ اس کے مطابق وہ فیصلہ کرے کہ اسے فلاں قیمت تک خرید لینا مناسب ہے۔ 2۔ جس بیع میں خریدار کا یہ حق سلب کر لیا جائے وہ بیع ناجائز اور غیر قانونی ہے۔ 3۔ لاٹری اور اس قسم کی انعامی سکیمیں جن میں یقین نہ ہو کہ کیا ملے گا، سب غیر شرعی ہیں۔ 1۔ چیز خریدتے وقت خریدار کو حق حاصل ہے کہ پہلے چیز کو اچھی طرح دیکھ بھال لے، اور چیک کے لے تا کہ اسے معلوم ہو جائے کہ چیز اچھی ہے یا بری، نیز اس میں کوئی عیب وغیرہ تو نہیں، اور اگر ہے تو کس حد تک، تاکہ اس کے مطابق وہ فیصلہ کرے کہ اسے فلاں قیمت تک خرید لینا مناسب ہے۔ 2۔ جس بیع میں خریدار کا یہ حق سلب کر لیا جائے وہ بیع ناجائز اور غیر قانونی ہے۔ 3۔ لاٹری اور اس قسم کی انعامی سکیمیں جن میں یقین نہ ہو کہ کیا ملے گا، سب غیر شرعی ہیں۔