Book - حدیث 2168

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ مَا لَا يَحِلُّ بَيْعُهُ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْإِفْرِيقِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمُغَنِّيَاتِ، وَعَنْ شِرَائِهِنَّ، وَعَنْ كَسْبِهِنَّ، وَعَنْ أَكْلِ أَثْمَانِهِنَّ»

ترجمہ Book - حدیث 2168

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: جن چیزوں کی فروخت منع ہے حضرت ابو امامہ اسعد بن سہل بن حنیف ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے گانے والی لونڈیاں بیچنے اور خریدنے سے ان کی کمائی سے اور ان کی قیمت کھانے سے منع فرمایا۔
تشریح : 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں دیگر دلائل سے بھی ان اشیاء کی خریدو فروخت اور ان کی کمائی کے حرام ہونے کا ذکر ملتا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: ( سلسلة الأحاديث الصحيحة للألباني، رقم:2922) بنابریں اہل عرب دور جاہلیت میں بھی گانا بجانا معیوب سمجھتے تھے، اس لیے معزز خاندان کی عورتیں اس سے پرہیز کرتی تھیں، البتہ لونڈیاں اپنے آقاؤں اور ان کے دوستوں کا دل بہلانے کے لیے ، یا گانا سنا کر انعام حاصل کرنے کے لیے گا بجا لاتی تھیں۔ دور جاہلیت کے عرب اپنی لونڈیوں سے کہتے تھے کہ کماکر لاؤ۔ وہ ساز اور گانے کے ذریعے سے یا عصمت فروشی کے ذریعے سے پیسے کما کر مالکوں کو دیتی تھیں۔ اسلام نے یہ کمائی حرام قرار دی ہے۔ نہ لونڈیوں کو اس طرح کمانا جائز ہے۔ 3۔ آج کال ساز و نغمہ کو فن کا نام دے کر کمائی کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ شرعی نقطۂ نظر سے یہ جائز نہیں۔ فلموںمیں غیر شریفانہ کردار ادار کرنا اور ماڈلنگ کا پیشہ اختیار کرنا بھی اسی قبیل سے تعلق رکھتا ہے۔ 4۔ گانے والی لونڈیاں اگر گانا سننے سنانے کےلیے نہ خریدی جائیں بلکہ گھر کے کام کاج اور دوسری جائز خدمت کے لیے خریدی جائیں تو منع نہیں، اس طرح اگر بیچتے وقت انہیں فنکار ظاہر کرکے زیادہ قیمت طلب نہ کی جائے بلکہ عام لونڈی کی حیثیت سے بیچاجائے تو حرام نہیں ہوگا۔ 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں دیگر دلائل سے بھی ان اشیاء کی خریدو فروخت اور ان کی کمائی کے حرام ہونے کا ذکر ملتا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: ( سلسلة الأحاديث الصحيحة للألباني، رقم:2922) بنابریں اہل عرب دور جاہلیت میں بھی گانا بجانا معیوب سمجھتے تھے، اس لیے معزز خاندان کی عورتیں اس سے پرہیز کرتی تھیں، البتہ لونڈیاں اپنے آقاؤں اور ان کے دوستوں کا دل بہلانے کے لیے ، یا گانا سنا کر انعام حاصل کرنے کے لیے گا بجا لاتی تھیں۔ دور جاہلیت کے عرب اپنی لونڈیوں سے کہتے تھے کہ کماکر لاؤ۔ وہ ساز اور گانے کے ذریعے سے یا عصمت فروشی کے ذریعے سے پیسے کما کر مالکوں کو دیتی تھیں۔ اسلام نے یہ کمائی حرام قرار دی ہے۔ نہ لونڈیوں کو اس طرح کمانا جائز ہے۔ 3۔ آج کال ساز و نغمہ کو فن کا نام دے کر کمائی کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ شرعی نقطۂ نظر سے یہ جائز نہیں۔ فلموںمیں غیر شریفانہ کردار ادار کرنا اور ماڈلنگ کا پیشہ اختیار کرنا بھی اسی قبیل سے تعلق رکھتا ہے۔ 4۔ گانے والی لونڈیاں اگر گانا سننے سنانے کےلیے نہ خریدی جائیں بلکہ گھر کے کام کاج اور دوسری جائز خدمت کے لیے خریدی جائیں تو منع نہیں، اس طرح اگر بیچتے وقت انہیں فنکار ظاہر کرکے زیادہ قیمت طلب نہ کی جائے بلکہ عام لونڈی کی حیثیت سے بیچاجائے تو حرام نہیں ہوگا۔