Book - حدیث 2162

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ كَسْبِ الْحَجَّامِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، احْتَجَمَ وَأَعْطَاهُ أَجْرَهُ» ، «تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَحْدَهُ» ، قَالَهُ ابْنُ مَاجَةَ

ترجمہ Book - حدیث 2162

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: سینگی لگانے والے کی کمائی حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور اسے (سینگی لگوانے والے کو) اجرت عطا فرمائی۔ امام ابن ماجہ ؓ نے کہا: اس روایت کو صرف ابن ابی عمر ہی نے بیان کیا ہے۔
تشریح : 1۔ سینگی لگانے والے یہ صحابی ابو طیبہ تھے۔ (صحيح البخاري، البيوع، باب ذكر الحجام، حديث:2102) ان کا نام حضرت نافع تھا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الإکمال فی أسماء الرجال لصاحب مشکاۃ المصابیح) قبیلۂ بنو بیاضہ کے غلام تھے۔ رسول اللہﷺ نے انہیں معروف اجرت عطا کرنے کے علاوہ مزید احسان بھی فرمایا کہ ان کے مالکوں سے کہہ کر ان کا خراج کم کروایا۔ (صحیح بخاری، حوالہ مذکورہ بالا) خراج سے مراد وہ مقررہ رقم ہے جو وہ روزانہ اپنے مالکوں کو کما کر دینے کے پابند تھے۔ 2۔ سینگی لگانا اور لگوانا جائز ہے، اس لیے اس کی اجرت حلال ہے۔ 1۔ سینگی لگانے والے یہ صحابی ابو طیبہ تھے۔ (صحيح البخاري، البيوع، باب ذكر الحجام، حديث:2102) ان کا نام حضرت نافع تھا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الإکمال فی أسماء الرجال لصاحب مشکاۃ المصابیح) قبیلۂ بنو بیاضہ کے غلام تھے۔ رسول اللہﷺ نے انہیں معروف اجرت عطا کرنے کے علاوہ مزید احسان بھی فرمایا کہ ان کے مالکوں سے کہہ کر ان کا خراج کم کروایا۔ (صحیح بخاری، حوالہ مذکورہ بالا) خراج سے مراد وہ مقررہ رقم ہے جو وہ روزانہ اپنے مالکوں کو کما کر دینے کے پابند تھے۔ 2۔ سینگی لگانا اور لگوانا جائز ہے، اس لیے اس کی اجرت حلال ہے۔