Book - حدیث 2160

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَعَسْبِ الْفَحْلِ»

ترجمہ Book - حدیث 2160

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: کتے کی قیمت ، طوائف کی اجرت ، کاہن کا نذرانہ اور سانڈ چھوڑنے کا معاوضہ ( سب) ممنوع ہیں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے کتے کی قیمت اور نسل کشی کے جانور (سانڈ) چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا ہے۔
تشریح : گائے، بھینس، بکری وغیرہ کونسل بڑھانے کے لیے نر کے پاس لے جای جاتا ہے۔ نر جانور کا مالک جفتی کے بدلے میں کچھ مواوضہ وصول کرتا ہے۔ یہ درست نہیں بلکہ یہ کام فی سبیل اللہ ہونا چاہیے، البتہ اگر مادہ جانور کا مالک اپنی مرضی سے مطالبہ کیے بغیر کچھ پیش کرے تو لے لینا جائز ہے۔ دیکھے: (جامع الترمذي، البيوع، باب ماجاء في كراهية عسب الفحل، حديث:1274) گائے، بھینس، بکری وغیرہ کونسل بڑھانے کے لیے نر کے پاس لے جای جاتا ہے۔ نر جانور کا مالک جفتی کے بدلے میں کچھ مواوضہ وصول کرتا ہے۔ یہ درست نہیں بلکہ یہ کام فی سبیل اللہ ہونا چاہیے، البتہ اگر مادہ جانور کا مالک اپنی مرضی سے مطالبہ کیے بغیر کچھ پیش کرے تو لے لینا جائز ہے۔ دیکھے: (جامع الترمذي، البيوع، باب ماجاء في كراهية عسب الفحل، حديث:1274)