Book - حدیث 2159

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ»

ترجمہ Book - حدیث 2159

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: کتے کی قیمت ، طوائف کی اجرت ، کاہن کا نذرانہ اور سانڈ چھوڑنے کا معاوضہ ( سب) ممنوع ہیں حضرت ابو مسعود (عقبہ بن عمرو انصاری) ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے کتے کی قیمت، طوائف کی اجرت اور کاہن کا نذرانہ لینے سے منع فرمایا۔
تشریح : 1۔ حرام اشیاء کی خریدو فروخت بھی حرام ہے۔ 2۔ کاہن اسے کہتے ہیں جو مستقبل کے واقعات کی پشین گوئی کرے اور غیب کی باتیں بتانے کا دعویٰ کرے۔ اس میں نجومی، جوتشی، علم الاعداد، علم جعفر وغیرہ کے نام سے کام کرنے والے اور طوطے وغیرہ سے فال نکالنے والے سبھی شامل ہیں۔ 3۔ کاہن اور نجومی عوام کو دھوکا دے کر روزی کماتے ہیں، اس لیے ان کی کمائی حرام ہے۔ ایسے لوگوں سے مستقبل کی باتیں پوچھنا حرام ہےکیونکہ وہ توحید کے منافی ہیں۔ 4۔ جو لوگ قدموں کے نشان پہچان کر چور کو تلاش کر لیتے ہیں، وہ اس وعید میں شامل نہیں کیونکہ قیافہ شناسی ایک جائز فن ہے جس میں ذہانت کی مدد سے انسان کے ہاتھوں، پاؤں، چہرے وغیرہ کی بناوٹ اور شکل و صورت سے بعض چیزوں کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ 5۔ دور جاہلیت میں لوگ اپنی لونڈیوں سے عصمت فروشی کا پیشہ کراتے تھے اور اسے آمدنی کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ اسلام میں زنا حرام ہے، خواہ وہ پیسے دے کر کیا جائے، یا دوستی اور محبت کے نام پر باہمی رضامندی سے۔ ناجائز تعلقات کے نتیجے میں حاصل ہونے والا فائدہ خواہ اجرت کے نام سے حاصل ہو، یا تحفے کے نام سے، وہ حرام ہے۔ 6۔ بعض لوگوں نے شکاری کتے کی خریدو فروخت کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ اسے گھر میں رکھنا جائز ہے۔ اس قول کے مطابق اس کتے کی خریدو فروخت منع ہوگی جسے رکھنا حرام ہے، تاہم احتیاط اس میں ہے کہ ہر قسم کے کتے کی خریدو فروخت سے اجتناب کیا جائے واللہ أعلم 1۔ حرام اشیاء کی خریدو فروخت بھی حرام ہے۔ 2۔ کاہن اسے کہتے ہیں جو مستقبل کے واقعات کی پشین گوئی کرے اور غیب کی باتیں بتانے کا دعویٰ کرے۔ اس میں نجومی، جوتشی، علم الاعداد، علم جعفر وغیرہ کے نام سے کام کرنے والے اور طوطے وغیرہ سے فال نکالنے والے سبھی شامل ہیں۔ 3۔ کاہن اور نجومی عوام کو دھوکا دے کر روزی کماتے ہیں، اس لیے ان کی کمائی حرام ہے۔ ایسے لوگوں سے مستقبل کی باتیں پوچھنا حرام ہےکیونکہ وہ توحید کے منافی ہیں۔ 4۔ جو لوگ قدموں کے نشان پہچان کر چور کو تلاش کر لیتے ہیں، وہ اس وعید میں شامل نہیں کیونکہ قیافہ شناسی ایک جائز فن ہے جس میں ذہانت کی مدد سے انسان کے ہاتھوں، پاؤں، چہرے وغیرہ کی بناوٹ اور شکل و صورت سے بعض چیزوں کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ 5۔ دور جاہلیت میں لوگ اپنی لونڈیوں سے عصمت فروشی کا پیشہ کراتے تھے اور اسے آمدنی کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ اسلام میں زنا حرام ہے، خواہ وہ پیسے دے کر کیا جائے، یا دوستی اور محبت کے نام پر باہمی رضامندی سے۔ ناجائز تعلقات کے نتیجے میں حاصل ہونے والا فائدہ خواہ اجرت کے نام سے حاصل ہو، یا تحفے کے نام سے، وہ حرام ہے۔ 6۔ بعض لوگوں نے شکاری کتے کی خریدو فروخت کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ اسے گھر میں رکھنا جائز ہے۔ اس قول کے مطابق اس کتے کی خریدو فروخت منع ہوگی جسے رکھنا حرام ہے، تاہم احتیاط اس میں ہے کہ ہر قسم کے کتے کی خریدو فروخت سے اجتناب کیا جائے واللہ أعلم