كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ الصِّنَاعَاتِ صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ، عَنْ جَدِّهِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أُحَيْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَعَثَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلَّا رَاعِيَ غَنَمٍ» ، قَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَأَنَا كُنْتُ أَرْعَاهَا لِأَهْلِ مَكَّةَ بِالْقَرَارِيطِ» قَالَ سُوَيْدٌ: «يَعْنِي كُلَّ شَاةٍ بِقِيرَاطٍ»
کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: صنعتوں اور پیشوں کا بیان
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا مبعوث نہیں فمایا جو بکریاں چرانے والا نہ ہو۔ صحابہ کرام نے کہا: اللہ کے رسول! آپ بھی (گلہ بانی کرتے رہے ہیں؟) آپ نے فرمایا: میں بھی (بکریاں چراتا رہا ہوں۔) میں قیراطوں کے بدلے میں مکہ والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔
(امام ابن ماجہ ؓ کے استاد) حضرت سوید بن سعید ؓ نے فرمایا: یعنی ہر بکری (کی دیکھ بھال) کی اجرت ایک قیراط ہوتی تھی۔
تشریح :
1۔ جسمانی محنت اور مزدوری حلال پیشہ ہے بشرطیکہ مزدور دیانت داری سے اپنا کام کرے اور اس کے ذمے کوئی ایسا کام نہ لگایا جائے جو شرعی طور ممنوع ہو۔ 2۔ مزدوری کی اجرت مقرر کرکے کام کرنا چاہیے 3۔ بکریاں چرانا پیغمبروں کا پیشہ ہے جو بہت مشقت والا کام ہے۔ بھیڑیں عام طور پر ایک جگہ جمع ہو کر چگتی ہیں اور اکٹھی چلتی ہیں، اس لیے انہیں سنبھالنا آسان ہے جب کہ بکریاں بکھر کر چرتی ہیں اور تیزی سے بھاگتی ہیں، اس لیے انہیں کسی کے کھیت میں جانے سے روکنے کے لیے بہت ہوشیاری اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسمانی طور پر کمزور مخلوق ہے، اس لیے انہیں بھینسوں یا گدھوں کی طرح مار پیٹ کر غصہ نہیں نکالا جا سکتا بلکہ چرواہے کو رحم دلی اور برداشت سے کام لینا پڑتا ہے۔ بنی کو بھی اپنی قوم کے نامناسب رویے کے جواب میں صبر و تحمل کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے انبیاء کی تربیت بکریوں کے ذریعے سے کی جاتی رہی ہے۔ 4۔ نوت کا جوٹا دعویٰ کرنے والے بکریاں چرانے کا سخت کام نہیں کر سکتے ایسی حرکت وہی شخص کر سکتا جو لوگوں کے جذبۂ عقیدت کا استحصال کرتے ہوئے بغیر محنت کے دنیا کا مال جمع کرنا چاہتاہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹا ہونے کی دلیل یہ بھی ہے کہ اس نے بکریاں نہیں چرائیں۔ 5۔ قیراط ایک سکے کا نام ہے جو دینار کا بیسوں یا جوبیسواں حصہ ہوتاتھا۔ دیکھیے: (النهاية لابن أثير، ماده قرط)
1۔ جسمانی محنت اور مزدوری حلال پیشہ ہے بشرطیکہ مزدور دیانت داری سے اپنا کام کرے اور اس کے ذمے کوئی ایسا کام نہ لگایا جائے جو شرعی طور ممنوع ہو۔ 2۔ مزدوری کی اجرت مقرر کرکے کام کرنا چاہیے 3۔ بکریاں چرانا پیغمبروں کا پیشہ ہے جو بہت مشقت والا کام ہے۔ بھیڑیں عام طور پر ایک جگہ جمع ہو کر چگتی ہیں اور اکٹھی چلتی ہیں، اس لیے انہیں سنبھالنا آسان ہے جب کہ بکریاں بکھر کر چرتی ہیں اور تیزی سے بھاگتی ہیں، اس لیے انہیں کسی کے کھیت میں جانے سے روکنے کے لیے بہت ہوشیاری اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسمانی طور پر کمزور مخلوق ہے، اس لیے انہیں بھینسوں یا گدھوں کی طرح مار پیٹ کر غصہ نہیں نکالا جا سکتا بلکہ چرواہے کو رحم دلی اور برداشت سے کام لینا پڑتا ہے۔ بنی کو بھی اپنی قوم کے نامناسب رویے کے جواب میں صبر و تحمل کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے انبیاء کی تربیت بکریوں کے ذریعے سے کی جاتی رہی ہے۔ 4۔ نوت کا جوٹا دعویٰ کرنے والے بکریاں چرانے کا سخت کام نہیں کر سکتے ایسی حرکت وہی شخص کر سکتا جو لوگوں کے جذبۂ عقیدت کا استحصال کرتے ہوئے بغیر محنت کے دنیا کا مال جمع کرنا چاہتاہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹا ہونے کی دلیل یہ بھی ہے کہ اس نے بکریاں نہیں چرائیں۔ 5۔ قیراط ایک سکے کا نام ہے جو دینار کا بیسوں یا جوبیسواں حصہ ہوتاتھا۔ دیکھیے: (النهاية لابن أثير، ماده قرط)