Book - حدیث 2144

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ الِاقْتِصَادِ فِي طَلَبِ الْمَعِيشَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّهَ وَأَجْمِلُوا فِي الطَّلَبِ، فَإِنَّ نَفْسًا لَنْ تَمُوتَ حَتَّى تَسْتَوْفِيَ رِزْقَهَا وَإِنْ أَبْطَأَ عَنْهَا، فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَجْمِلُوا فِي الطَّلَبِ، خُذُوا مَا حَلَّ، وَدَعُوا مَا حَرُمَ»

ترجمہ Book - حدیث 2144

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: روزی کمانے میں میانہ روی اختیار کرنا حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! اللہ سے ڈرو اور اچھے طریقے سے (اعتدال کے ساتھ) روزی طلب کرو کیونکہ کوئی انسان اپنا رزق پورا کیے بغیر نہیں مرے گا اگرچہ اس (رزق کے حصول) میں دیر ہو جائے۔ چنانچہ اللہ سے ڈرو اور اچھے طریقے سے روزی طلب کرو۔ جو حلال ہے، وہ لے لو اور جو حرام ہے، وہ چھوڑ دو۔
تشریح : ١۔ حلال روزی کا اہتمام کرنے ولا روزی سے محروم نہیں رہتا۔ ٢۔ اللہ پر توکل کرتے ہوئے حرام روزی سے اجنتاب کرنا چاہیے۔ ٣۔ جس طرح دنیوی زندگی کی مدت مقرر ہے، اس میں کمی بیشی نہیں ہوگی، اسی طرح رزق بھی متعین ہے لیکن انسان کو اس کی صحیح یا غلط کوشش کی وجہ سے ثواب یا گناہ حاصل ہو جاتا ہے۔ ١۔ حلال روزی کا اہتمام کرنے ولا روزی سے محروم نہیں رہتا۔ ٢۔ اللہ پر توکل کرتے ہوئے حرام روزی سے اجنتاب کرنا چاہیے۔ ٣۔ جس طرح دنیوی زندگی کی مدت مقرر ہے، اس میں کمی بیشی نہیں ہوگی، اسی طرح رزق بھی متعین ہے لیکن انسان کو اس کی صحیح یا غلط کوشش کی وجہ سے ثواب یا گناہ حاصل ہو جاتا ہے۔