Book - حدیث 2143

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ الِاقْتِصَادِ فِي طَلَبِ الْمَعِيشَةِ ضعیف حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ بِهْرَامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ، زَوْجُ بِنْتِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْظَمُ النَّاسِ هَمًّا الْمُؤْمِنُ، الَّذِي يَهْتَمُّ بِأَمْرِ دُنْيَاهُ وَأَمْرِ آخِرَتِهِ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ تَفَرَّدَ بِهِ إِسْمَاعِيلُ»

ترجمہ Book - حدیث 2143

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: روزی کمانے میں میانہ روی اختیار کرنا حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے زیادہ پریشانی اس مومن کو ہوتی ہے جو اپنی دنیا کے معاملات کی بھی فکر کرتا ہے اور اپنی آخرت کے معاملات کی بھی۔ امام ابن ماجہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے۔ اسے صرف اسماعیل (بن بہرام) نے روایت کیا ہے۔
تشریح : یہ روایت ضعیف ہے، تاہم یہ بات صحیح ہے کہ مومن کو سب سے زیادہ فکر آخرت کے معاملات کی ہوتی ہے اور اسی کو وہ سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اگر اس کے پاس دنیا کے وسائل کی کمی بھی ہو تو وہ اس کی فکر میں کرتا ، لیکن کافر کو صرف دنیا کا خیال ہوتا ہے کیونکہ اسے آخرت پر یقین نہیں ہوتا ، جب کہ کمزور ایمان والا مومن دنیا کے معاملات میں بھی پریشان رہتا ہے اور اسےآخرت ملنے یا نیکیوں میں پیچے رہ جانے کا کا خوف بھی ہوتا ہے۔ اس طرح وہ دو قسم کی پریشانیاں لیے پھرتا ہے۔ یہ روایت ضعیف ہے، تاہم یہ بات صحیح ہے کہ مومن کو سب سے زیادہ فکر آخرت کے معاملات کی ہوتی ہے اور اسی کو وہ سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اگر اس کے پاس دنیا کے وسائل کی کمی بھی ہو تو وہ اس کی فکر میں کرتا ، لیکن کافر کو صرف دنیا کا خیال ہوتا ہے کیونکہ اسے آخرت پر یقین نہیں ہوتا ، جب کہ کمزور ایمان والا مومن دنیا کے معاملات میں بھی پریشان رہتا ہے اور اسےآخرت ملنے یا نیکیوں میں پیچے رہ جانے کا کا خوف بھی ہوتا ہے۔ اس طرح وہ دو قسم کی پریشانیاں لیے پھرتا ہے۔