Book - حدیث 2142

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ الِاقْتِصَادِ فِي طَلَبِ الْمَعِيشَةِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَجْمِلُوا فِي طَلَبِ الدُّنْيَا، فَإِنَّ كُلًّا مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ»

ترجمہ Book - حدیث 2142

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: روزی کمانے میں میانہ روی اختیار کرنا حضرت ابوحمید (منذر بن سعد) ساعدی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دنیا کے حصول کے لیے اچھا طریقہ اختیار کرو۔ ہر انسان کے لیے وہ کام آسان ہو جاتا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔
تشریح : ١۔ دنیا کمانے کے لیے اچھا طریقہ اختیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حلال کمانے کی کوشش کرو اور اس میں ہمہ تن مشغول نہ ہو جاؤ کہ آخرت کی طرف توجہ نہ رہے، یعنی اعتدال کا راستہ اختیار کرو۔ ٢۔ جو روزی قسمت میں لکھہ ہوئی ہے، وہ حلال راستہ اختیار کرنے سے بھی مل ہی جائے گی، پھر ناجائز اور حرام راستے سے تلاش کرنے کا کیا فائدہ؟ ١۔ دنیا کمانے کے لیے اچھا طریقہ اختیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حلال کمانے کی کوشش کرو اور اس میں ہمہ تن مشغول نہ ہو جاؤ کہ آخرت کی طرف توجہ نہ رہے، یعنی اعتدال کا راستہ اختیار کرو۔ ٢۔ جو روزی قسمت میں لکھہ ہوئی ہے، وہ حلال راستہ اختیار کرنے سے بھی مل ہی جائے گی، پھر ناجائز اور حرام راستے سے تلاش کرنے کا کیا فائدہ؟