Book - حدیث 2138

كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْمَكَاسِبِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَا كَسَبَ الرَّجُلُ كَسْبًا أَطْيَبَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ، وَمَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى نَفْسِهِ وَأَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَخَادِمِهِ، فَهُوَ صَدَقَةٌ»

ترجمہ Book - حدیث 2138

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل باب: روزی کمانے کی ترغیب حضرت مقدام بن معدی کریب زبیدہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی آدمی اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ پاکیزہ (اور عمدہ) روزی حاصل نہیں کر سکتا۔ اور آدمی اپنی ذات پر، اپنے بیوی بچوں پر اور اپنے خدام پر جو کچھ بھی خرچ کرتا ہے، وہ صدقہ ہوتا ہے۔
تشریح : ١۔ اپنی محنت سے حاصل ہونے ولای کمائی بہترین ہے۔ مستحق ہونے کی صورت میں اسے ملبنے والی مدد بھی اس کے لیے حلال ہےلیکن یہ کوئی عمدہ روزی نہیں، اس لیے اس سے ممکن حد تک بچتے ہوئے محنت مزدوری سے حاصل ہونے والی تھوڑی آمدنی پر قناعت کرنا بہتر ہے۔ ٢۔ اپنے اآپ پر اور بیوی بچوں پر خرچ نہ کرنا بخل اور کنجوسی ہے جو مذموم ہے لیکن اپنی اور بھر والوں کی جائز ضروریات پوری کرنے کے بعد باقی مال سے زیادہ سے زیادہ یہ کوشش ہونی چاہیے کہ دوسروں کی ضروریات پوری کی جائیں۔ ٣۔ خادم خواہ زر خرید غلاز ہوں یا تنخواہ دار ملازم، ان سے حسن سلوک، ان کا احترام اور ان کی جائز ضروریات کی تکمیل اخلاقی فرض ہے۔ ١۔ اپنی محنت سے حاصل ہونے ولای کمائی بہترین ہے۔ مستحق ہونے کی صورت میں اسے ملبنے والی مدد بھی اس کے لیے حلال ہےلیکن یہ کوئی عمدہ روزی نہیں، اس لیے اس سے ممکن حد تک بچتے ہوئے محنت مزدوری سے حاصل ہونے والی تھوڑی آمدنی پر قناعت کرنا بہتر ہے۔ ٢۔ اپنے اآپ پر اور بیوی بچوں پر خرچ نہ کرنا بخل اور کنجوسی ہے جو مذموم ہے لیکن اپنی اور بھر والوں کی جائز ضروریات پوری کرنے کے بعد باقی مال سے زیادہ سے زیادہ یہ کوشش ہونی چاہیے کہ دوسروں کی ضروریات پوری کی جائیں۔ ٣۔ خادم خواہ زر خرید غلاز ہوں یا تنخواہ دار ملازم، ان سے حسن سلوک، ان کا احترام اور ان کی جائز ضروریات کی تکمیل اخلاقی فرض ہے۔