Book - حدیث 2133

كِتَابُ الْكَفَّارَاتِ بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ نَذْرٌ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرُ صِيَامٍ، فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِيَصُمْ عَنْهَا الْوَلِيُّ»

ترجمہ Book - حدیث 2133

کتاب: کفارے سے متعلق احکام و مسائل باب: اگر کوئی نذر پوری کیے بغیر فوت ہو جائے تو؟ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: اللہ کے رسول! میری والدہ فوت ہو گئی ہیں اور ان کے ذمے نذر کے روزے تھے۔ وہ نذر پوری کرنے سے پہلے ہی فوت ہو گئیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس کی طرف سے ولی روزے رکھے۔
تشریح : مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس سے بخاری (1952) و مسلم (1147) کی روایت کفایت کرتی ہے ۔ غالباً اسی وجہ سے دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے ( صحیح سنن ابی داؤد ( مفصل ) ، رقم : 2077، و سنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد ، حدیث : 2133) لہذا مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی وجہ سے قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس سے بخاری (1952) و مسلم (1147) کی روایت کفایت کرتی ہے ۔ غالباً اسی وجہ سے دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے ( صحیح سنن ابی داؤد ( مفصل ) ، رقم : 2077، و سنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد ، حدیث : 2133) لہذا مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی وجہ سے قابل عمل اور قابل حجت ہے۔