Book - حدیث 2130

كِتَابُ الْكَفَّارَاتِ بَابُ الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْجَوْهَرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَةَ، فَقَالَ: «فِي نَفْسِكَ شَيْءٌ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «أَوْفِ بِنَذْرِكَ»

ترجمہ Book - حدیث 2130

کتاب: کفارے سے متعلق احکام و مسائل باب: نذر پوری کرنا حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاجر ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے بوانہ کے مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تیرے دل میں جاہلیت والی کوئی بات تو نہیں؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: اپنی نذر پوری کر لے۔
تشریح : 1۔ دل میں جاہلیت کی بات ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تونے اس مقام کو اس لیے تو متعین نہیں کیا کہ دور جاہلیت میں اس مقام کو کسی قسم کے تقدس کا حامل سمجھا جاتا ہو اور اسی مزعومہ تقدس کے پیش نظر تو نے وہاں ذبح کرنے کی نذر مان لی ۔ 2۔ بوانہ ساحل سمندر کے قریب ایک ٹیلہ ہے جو ینبع کے پیچھے واقع ہے ۔ 1۔ دل میں جاہلیت کی بات ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تونے اس مقام کو اس لیے تو متعین نہیں کیا کہ دور جاہلیت میں اس مقام کو کسی قسم کے تقدس کا حامل سمجھا جاتا ہو اور اسی مزعومہ تقدس کے پیش نظر تو نے وہاں ذبح کرنے کی نذر مان لی ۔ 2۔ بوانہ ساحل سمندر کے قریب ایک ٹیلہ ہے جو ینبع کے پیچھے واقع ہے ۔