Book - حدیث 213

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ ابْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خِيَارُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» ، قَالَ: «وَأَخَذَ بِيَدِي، فَأَقْعَدَنِي مَقْعَدِي هَذَا أُقْرِئُ»

ترجمہ Book - حدیث 213

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: قرآن کا علم حاصل کرنے اور اس کی تعلیم دینے والے کی فضیلت عاصم بن بہدلہ نے سیدنا مصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد سیدنا سعد بن ابو وقاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ تم میں سے وہ لوگ بہتر ہیں جو قرآن سیکھیں اور سیکھائیں۔‘‘ عاصم نے کہا: مصعب بن سعد نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اس جگہ بٹھایا کہ میں قرآن پڑھاؤں۔
تشریح : (1) سند میں مذکور عاصم رحمۃ اللہ علیہ قراءت کے مشہور امام ہیں۔ (2) جس شخص مین کسی اچھے کام کی صلاحیت موجود ہو، اسے اس کام کا مشورہ دینا چاہیے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ اس سے مسلمانوں کو فائدہ پہنچے اور خود اسے بھی اس نیک کام کی وجہ سے ثواب اور فائدہ حاصل ہو۔ ٭ عاصم بن ابونجود: آپ کوفہ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں پیدا ہوئے۔ حضرت علی بن عبدالرحمٰن سلمی اور زربن حبیش سے قرآن کریم پڑھا، کبار تابعین سے تعلیم حاصل کی اور اپنے استاد محترم علی بن عبدالرحمٰن کے بعد قرآن کریم کی تعلیم دینے کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس عرصے میں آپ سے ابوبکر، حفص بن سلیمان اور مفضل بن محمد جیسے عظیم قراء نے قرآنی قراءت کی تعلیم لی۔ آپ انتہائی خوش آواز، قاری قرآن اور بہت زیادہ نماز ادا کرنے والے عابد و زاہد تھے۔ اکثر اوقات گھر سے کسی کام کی غرض سے نکلتے لیکن جب مسجد کے قریب پہنچتے تو یہ کہتے ہوئے نفل ادا کرنے کے لیے مسجد میں داخل ہو جاتے: ضروریات پوری ہوتی رہیں گی، پہلے نماز پڑھ لیں۔ آپ کا شمار قراءت سبعہ کے مشہور و معروف قرائے کرام میں ہوتا ہے۔ آپ 128 ہجری میں فوت ہوئے۔ (1) سند میں مذکور عاصم رحمۃ اللہ علیہ قراءت کے مشہور امام ہیں۔ (2) جس شخص مین کسی اچھے کام کی صلاحیت موجود ہو، اسے اس کام کا مشورہ دینا چاہیے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ اس سے مسلمانوں کو فائدہ پہنچے اور خود اسے بھی اس نیک کام کی وجہ سے ثواب اور فائدہ حاصل ہو۔ ٭ عاصم بن ابونجود: آپ کوفہ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں پیدا ہوئے۔ حضرت علی بن عبدالرحمٰن سلمی اور زربن حبیش سے قرآن کریم پڑھا، کبار تابعین سے تعلیم حاصل کی اور اپنے استاد محترم علی بن عبدالرحمٰن کے بعد قرآن کریم کی تعلیم دینے کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس عرصے میں آپ سے ابوبکر، حفص بن سلیمان اور مفضل بن محمد جیسے عظیم قراء نے قرآنی قراءت کی تعلیم لی۔ آپ انتہائی خوش آواز، قاری قرآن اور بہت زیادہ نماز ادا کرنے والے عابد و زاہد تھے۔ اکثر اوقات گھر سے کسی کام کی غرض سے نکلتے لیکن جب مسجد کے قریب پہنچتے تو یہ کہتے ہوئے نفل ادا کرنے کے لیے مسجد میں داخل ہو جاتے: ضروریات پوری ہوتی رہیں گی، پہلے نماز پڑھ لیں۔ آپ کا شمار قراءت سبعہ کے مشہور و معروف قرائے کرام میں ہوتا ہے۔ آپ 128 ہجری میں فوت ہوئے۔