كِتَابُ الْكَفَّارَاتِ بَابُ الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: «نَذَرْتُ نَذْرًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا أَسْلَمْتُ، فَأَمَرَنِي أَنْ أُوفِيَ بِنَذْرِي»
کتاب: کفارے سے متعلق احکام و مسائل
باب: نذر پوری کرنا
حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے جاہلیت میں ایک نذر مانی۔ اسلام قبول کرنے کے بعد میں نے نبی ﷺ سے دریافت کیا تو آپ نے مجھے نذر پوری کرنے کا حکم دیا۔
تشریح :
1۔ نذر چونکہ اللہ کی عبادت ہے اور نیکی ہے اس لیے اسلام قبول کرنے سے پہلے جو نیکی کرنے کا ارادہ کیا تھا نبی اکرمﷺ نے وہ نیکی کرنے کا حکم دیا ۔
2۔ حالت کفر میں اگر ایسا کام کرنے کی نذر مانی جائے جو اسلام میں بھی نیکی ہے تو اسلام قبول کرنے کے بعد نذر پوری کرنا ضروری ہے ۔
1۔ نذر چونکہ اللہ کی عبادت ہے اور نیکی ہے اس لیے اسلام قبول کرنے سے پہلے جو نیکی کرنے کا ارادہ کیا تھا نبی اکرمﷺ نے وہ نیکی کرنے کا حکم دیا ۔
2۔ حالت کفر میں اگر ایسا کام کرنے کی نذر مانی جائے جو اسلام میں بھی نیکی ہے تو اسلام قبول کرنے کے بعد نذر پوری کرنا ضروری ہے ۔