Book - حدیث 2119

كِتَابُ الْكَفَّارَاتِ بَابُ مَنْ وَرَّى فِي يَمِينِهِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا سُوَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا نُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَنَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ فَأَخَذَهُ عَدُوٌّ لَهُ، فَتَحَرَّجَ النَّاسُ أَنْ يَحْلِفُوا، فَحَلَفْتُ أَنَا أَنَّهُ أَخِي، فَخَلَّى سَبِيلَهُ، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ تَحَرَّجُوا أَنْ يَحْلِفُوا وَحَلَفْتُ أَنَا أَنَّهُ أَخِي، فَقَالَ: «صَدَقْتَ، الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ»

ترجمہ Book - حدیث 2119

کتاب: کفارے سے متعلق احکام و مسائل باب: قسم میں توریہ کرنا حضرت سوید بن حنظلہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم لوگ رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کے لیے روانہ ہوئے۔ ہمارے ساتھ حضرت وائل بن حجر ؓ بھی تھے۔ حضرت وائل ؓ کو ان کے ایک دشمن نےپکڑ لیا تو لوگوں نے قسم کھانے میں حرج محسوس کیا۔ میں نے قسم کھالی کہ وہ میرے بھائی ہیں (یہ ظاہر کیا کہ یہ وائل بن حجر نہیں۔) اس نے انہیں چھوڑ دیا، پھر ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے نبی ﷺ سے (واقعہ) عرض کیا کہ دوسرے افراد نے قسم کھانے میں حرج محسوس کیا اور میں نے قسم کھا لی کہ وہ میرے بھائی ہیں۔ تو آپ نے فرمایا: تم نے سچ کہا۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے۔
تشریح : 1۔ توریہ کا مطلب ہے ایسی بات کرنا جس کے دو مطلب ہوں مخاطب اس کا کچھ اور مطلب سمجھے اور بات کرنے والا دوسرا مطلب مراد لے رہا ہو تاکہ جھوٹ بھی نہ ہو اور جان بھی بچ جائے ۔ 2۔ جب جان ، مال یا آبرو کو خطرہ ہو تو دشمن سے بچنے کے لیے توریہ کرنا جائز ہے ۔ 3۔ دوسرے مسلمان کی جان بچانے کے لیے بھی توریہ کرنا جائز ہے ۔ 4۔ حضرت سوید نے یہ قسم نہیں کھائی کہ یہ وائل بن حجر نہیں بلکہ بھائی ہونے کی قسم کھائی ۔ دشمن نے انہیں سوید کا سگا بھائی سمجھا ، اس لیے چھوڑ دیا جبکہ حضرت سوید کا مطلب یہ تھا کہ یہ میرا دینی بھائی ہے۔ 1۔ توریہ کا مطلب ہے ایسی بات کرنا جس کے دو مطلب ہوں مخاطب اس کا کچھ اور مطلب سمجھے اور بات کرنے والا دوسرا مطلب مراد لے رہا ہو تاکہ جھوٹ بھی نہ ہو اور جان بھی بچ جائے ۔ 2۔ جب جان ، مال یا آبرو کو خطرہ ہو تو دشمن سے بچنے کے لیے توریہ کرنا جائز ہے ۔ 3۔ دوسرے مسلمان کی جان بچانے کے لیے بھی توریہ کرنا جائز ہے ۔ 4۔ حضرت سوید نے یہ قسم نہیں کھائی کہ یہ وائل بن حجر نہیں بلکہ بھائی ہونے کی قسم کھائی ۔ دشمن نے انہیں سوید کا سگا بھائی سمجھا ، اس لیے چھوڑ دیا جبکہ حضرت سوید کا مطلب یہ تھا کہ یہ میرا دینی بھائی ہے۔