كِتَابُ الْكَفَّارَاتِ بَابُ النَّهْيِ أَنْ يُقَالَ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ حسن صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ الْكِنْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَقُلْ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ شِئْتَ
کتاب: کفارے سے متعلق احکام و مسائل
باب: یوں کہنا منع ہے : ’’ جو اللہ چاہے اور تو چاہے ‘‘
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی قسم کھائے تو یوں نہ کہے: جو اللہ اور تو چاہے بلکہ یوں کہے: جو اللہ چاہے، اس کے بعد جو تو چاہے۔
تشریح :
مسلمان جب یہ لفظ کہتا ہے : ’’ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے ۔‘‘ تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ معاملات اللہ کے اختیار میں ہیں لیکن ظاہری طور پر معاملہ فلاں کے اختیار میں ہے اس کے فیصلے پر عمل ہوگا ۔ یہ بات صحیح ہے لیکن الفاظ اس قسم کے ہیں گویا اللہ تعالیٰ اور انسان مل کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں ، اس لیے ایسے الفاظ سے اجتناب کرنا چاہیے جن کا ظاہری مطلب نا مناسب ہو اگرچہ کہنے والے کا مقصد وہ نامناسب بات نہ ہو۔
مسلمان جب یہ لفظ کہتا ہے : ’’ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے ۔‘‘ تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ معاملات اللہ کے اختیار میں ہیں لیکن ظاہری طور پر معاملہ فلاں کے اختیار میں ہے اس کے فیصلے پر عمل ہوگا ۔ یہ بات صحیح ہے لیکن الفاظ اس قسم کے ہیں گویا اللہ تعالیٰ اور انسان مل کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں ، اس لیے ایسے الفاظ سے اجتناب کرنا چاہیے جن کا ظاہری مطلب نا مناسب ہو اگرچہ کہنے والے کا مقصد وہ نامناسب بات نہ ہو۔