كِتَابُ الْكَفَّارَاتِ بَابُ النَّهْيِ أَنْ يُحْلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَحْلِفُوا بِالطَّوَاغِي، وَلَا بِآبَائِكُمْ»
کتاب: کفارے سے متعلق احکام و مسائل
باب: اللہ کے سوا کسی کی قسم کھانے کی ممانعت کا بیان
حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بتوں کی قسمیں نہ کھایا کرو، اور نہ باپ دادا کی قسمیں کھاؤ۔
تشریح :
1۔ [طواغی] کا واحد [طاغیۃ] ہے ، یعنی سرکش ۔ بت کو طاغیہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ بندوں کے شرک اور سرکشی کا باعث بنتا ہے ۔
2۔ بت کی قسم اصل میں اس شخص کی اہمیت اور تعظیم کی وجہ سے کھائی جاتی ہے جس کی صورت پر وہ بت بنایا گیا ہے ، اس طرح یہ بھی اصل میں بزرگوں اور پیروں کی قسم ہے ۔ اور غیراللہ کی قسم حرام ہے ۔
1۔ [طواغی] کا واحد [طاغیۃ] ہے ، یعنی سرکش ۔ بت کو طاغیہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ بندوں کے شرک اور سرکشی کا باعث بنتا ہے ۔
2۔ بت کی قسم اصل میں اس شخص کی اہمیت اور تعظیم کی وجہ سے کھائی جاتی ہے جس کی صورت پر وہ بت بنایا گیا ہے ، اس طرح یہ بھی اصل میں بزرگوں اور پیروں کی قسم ہے ۔ اور غیراللہ کی قسم حرام ہے ۔