كِتَابُ الْكَفَّارَاتِ بَابُ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الَّتِي كَانَ يَحْلِفُ بِهَا حسن حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَتْ أَكْثَرُ أَيْمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ»
کتاب: کفارے سے متعلق احکام و مسائل
باب: رسول اللہ ﷺ کس طرح قسم کھاتے تھے
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ اکثر ان الفاظ کے ساتھ قسم کھاتے تھے: دلوں کو پھیرنے والے کی قسم! (بات اس طرح) نہیں۔
تشریح :
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قرار دیاہے ‘نیز صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمر ہی سے مروی ہے (لا و مصرف القلوب) کی بجائے ( لا مقلب القلوب) الفاظ مروی ہیں ۔بنابریں ان الفاظ ساتھ قسم کھانا جائز ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحہ‘رقم:2090‘ و سنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد‘حدیث:2092)
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قرار دیاہے ‘نیز صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمر ہی سے مروی ہے (لا و مصرف القلوب) کی بجائے ( لا مقلب القلوب) الفاظ مروی ہیں ۔بنابریں ان الفاظ ساتھ قسم کھانا جائز ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحہ‘رقم:2090‘ و سنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد‘حدیث:2092)