Book - حدیث 2089

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ الرَّجُلِ يَأْمُرُهُ أَبُوهُ بِطَلَاقِ امْرَأَتِهِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ رَجُلًا أَمَرَهُ أَبُوهُ أَوْ أُمُّهُ - شَكَّ شُعْبَةُ - أَنْ يُطَلِّقَ امْرَأَتَهُ، فَجَعَلَ عَلَيْهِ مِائَةَ مُحَرَّرٍ، فَأَتَى أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَإِذَا هُوَ يُصَلِّي الضُّحَى وَيُطِيلُهَا، وَصَلَّى مَا بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: «أَوْفِ بِنَذْرِكَ، وَبِرَّ وَالِدَيْكَ» وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، فَحَافِظْ عَلَى وَالِدَيْكَ أَوِ اتْرُكْ»

ترجمہ Book - حدیث 2089

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: اگر مرد کو اس کا والد بیوی کو طلاق دینے کا حکم دے تو ؟ حضرت ابوعبدالرحمٰن ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو اس کے والد یا والدہ نے حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو اس نے سو غلام آزاد کرنے کی نذر مان لی۔ (اگر وہ بیوی کو طلاق دے تو سو غلام آزاد کرے گا۔) وہ حضرت ابودرداء ؓ کے پاس آیا تو دیکھا کہ وہ ضحیٰ (چاشت) کی نماز پڑھ رہے ہیں اور اسے طویل کرتے جاتے ہیں۔ (ظہر کی نماز کے بعد بھی) انہوں نے ظہر سے عصر تک (نفل) نماز ادا کی۔ (آخر جب موقع ملا تو) اس نے ان سے مسئلہ پوچھا۔ حضرت ابودرداء ؓ نے فرمایا: اپنی نذر پوری کر اور والدین کی فرمانبرداری کر۔ حضرت ابودرداء ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے (یہ فرمان) سنا ہے: باپ جنت کا درمیان والا دروازہ ہے۔ اب (تمہاری مرضی ہے) اپنے والدین کا خیال رکھو یا نہ رکھو۔
تشریح : 1۔والدین کی خدمت و اطاعت جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے ۔2:والدین کو خوش رکھنا جنت میں جانے بہترین ذریعہ ہے۔ مومن کو جنت کی بہت خواہش ہوتی ہے‘اس لیے والدین کی اطاعت کا بہت خیال رکھنا چاہیے تا کہ جنت مل سکے۔4:والدین اگر کسی ایسے کام حکم دیں جو شرعاً جائز ہو تو اس کی تعمیل کرنی چاہیے‘خواہ وہ دل کو ناگوار ہی لگے‘لیکن والدین کو بھی چاہیے کہ اولاد کے جائز جذبات لحاظ رکھیں۔ صحابہ کرام نفلی عبادات کا بہت شوق رکھتے تھے ‘اسی لیے برداشت کے مطابق نفلی عبادات کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے بشرطیکہ اس سے حقوق العباد میں خلل نہ پڑے۔ 1۔والدین کی خدمت و اطاعت جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے ۔2:والدین کو خوش رکھنا جنت میں جانے بہترین ذریعہ ہے۔ مومن کو جنت کی بہت خواہش ہوتی ہے‘اس لیے والدین کی اطاعت کا بہت خیال رکھنا چاہیے تا کہ جنت مل سکے۔4:والدین اگر کسی ایسے کام حکم دیں جو شرعاً جائز ہو تو اس کی تعمیل کرنی چاہیے‘خواہ وہ دل کو ناگوار ہی لگے‘لیکن والدین کو بھی چاہیے کہ اولاد کے جائز جذبات لحاظ رکھیں۔ صحابہ کرام نفلی عبادات کا بہت شوق رکھتے تھے ‘اسی لیے برداشت کے مطابق نفلی عبادات کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے بشرطیکہ اس سے حقوق العباد میں خلل نہ پڑے۔