كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ هَلْ تُحِدُّ الْمَرْأَةُ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ»
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
باب: کیا عورت خاوند کے علاوہ کسی اور کا سوگ بھی کرسکتی ہے؟
حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: عورت کے لیے جائز نہیں کہ خاوند کے سوا کسی فوت ہونے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔
تشریح :
1۔خاوند کے علاوہ دوسرے قریبی رشتے داروں کی وفات پر بھی افسوس کے اظہار کے لیے زیب و زینت نہ کرنا درست ہے۔2:اظہار افسوس کے لیے تین دن تک زینت ترک کرنی چاہیے۔3:خاوند کی وفات پوری عدت دوران زیب و زینت سے پرہیز کیا جائے۔
1۔خاوند کے علاوہ دوسرے قریبی رشتے داروں کی وفات پر بھی افسوس کے اظہار کے لیے زیب و زینت نہ کرنا درست ہے۔2:اظہار افسوس کے لیے تین دن تک زینت ترک کرنی چاہیے۔3:خاوند کی وفات پوری عدت دوران زیب و زینت سے پرہیز کیا جائے۔