كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ خِيَارِ الْأَمَةِ إِذَا أُعْتِقَتْ حسن صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَضَى فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ: خُيِّرَتْ حِينَ أُعْتِقَتْ وَكَانَ زَوْجُهَا مَمْلُوكًا، وَكَانُوا يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا فَتُهْدِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ: «هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ» وَقَالَ «الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
باب: جب لونڈی کو آزاد کیا جائے تو اسے ( نکاح قائم رکھنے یا فسخ کرنے کا ) اختیار ہے
حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت بریرہ ؓا کی وجہ سے تین سنتیں قائم ہوئیں (اور تین شرعی مسائل معلوم ہوئے: ) (ایک یہ کہ) جب وہ آزاد ہوئیں تو انہیں اختیار دیا گیا۔ اور ان کا خاوند غلام تھا۔ (دوسری یہ کہ) لوگ انہیں صدقہ دیتے تھے، وہ (اس سے کچھ) نبی ﷺ کو ہدیہ دے دیتی تھیں۔ نبی ﷺ فرماتے تھے: یہ اس پر صدقہ ہے، اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ (تیسری یہ کہ) نبی ﷺ نے فرمایا: ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے۔
تشریح :
1۔ملکیت بدلنے سے چیز کاحکم بدل جاتا ہے۔ کسی غریب آدمی کو صدقے میں کوئی چیز ملے اور وہ کسی دولت مند ک تحفے کے طور پر پیش کردے یا دولت مند اس سے وہ چیز خرید لے تو دولت مند کے لیے وہ چیز صدقے کے حکم میں نہیں ہوگی۔2۔ ’’ولاء‘‘ سے مراد وہ تعلق ہے جو آزاد کرنے والے اور آزاد ہونے والے کے درمیان آزاد کرنے کی وجہ سے قائم ہوتا ہے ۔ اس تعلق کی وجہ سے آزاد ہونےوالا اسی خاندان کا فرد سمجھاجاتا ہے جس سے آزاد کرنےوالے کا تعلق ہے۔ آزاد ہونےوالے کا اگر کوئی اور وارث نہ ہو تو آزادکرنےوالا اس کا وارث ہوتا ہے۔ اس کو حق ولاء کہا جاتا ہے۔
1۔ملکیت بدلنے سے چیز کاحکم بدل جاتا ہے۔ کسی غریب آدمی کو صدقے میں کوئی چیز ملے اور وہ کسی دولت مند ک تحفے کے طور پر پیش کردے یا دولت مند اس سے وہ چیز خرید لے تو دولت مند کے لیے وہ چیز صدقے کے حکم میں نہیں ہوگی۔2۔ ’’ولاء‘‘ سے مراد وہ تعلق ہے جو آزاد کرنے والے اور آزاد ہونے والے کے درمیان آزاد کرنے کی وجہ سے قائم ہوتا ہے ۔ اس تعلق کی وجہ سے آزاد ہونےوالا اسی خاندان کا فرد سمجھاجاتا ہے جس سے آزاد کرنےوالے کا تعلق ہے۔ آزاد ہونےوالے کا اگر کوئی اور وارث نہ ہو تو آزادکرنےوالا اس کا وارث ہوتا ہے۔ اس کو حق ولاء کہا جاتا ہے۔