كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ الْحَرَامِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «فِي الْحَرَامِ يَمِينٌ» ، وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} [الأحزاب: 21]
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
باب: ( بیوی کو خود پر ) حرام کر لینے کا بیان
حضرت سعید بن جبیر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے حلال چیز کو حرام کر لینے کے بارے میں فرمایا: یہ قسم ہے۔
اور حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے: (لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِى رَسُولِ ٱللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ) تمہارے لیے اللہ کے رسول میں اچھا نمونہ ہے۔
تشریح :
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کےفرمان کا مطلب یہ ہے کہ اس صورت میں کفارہ ادا کرنا چاہیے۔ صحیح بخاری میں یہی حدیث ان الفاظ میں مروی ہے : سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حرام کرنے کے بارے میں فرمایا: ’’کفارہ ادا کرے۔‘‘ پھرابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت پڑھی: ﴿لَقَد كانَ لَكُم فى رَسولِ اللَّهِ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ﴾(صحيح البخارى، التفسير، سورة التحريم، باب:﴿ يـأَيُّهَا النَّبِىُّ لِمَ تُحَرِّمُ ما أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ﴾، حديث:4911)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کےفرمان کا مطلب یہ ہے کہ اس صورت میں کفارہ ادا کرنا چاہیے۔ صحیح بخاری میں یہی حدیث ان الفاظ میں مروی ہے : سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حرام کرنے کے بارے میں فرمایا: ’’کفارہ ادا کرے۔‘‘ پھرابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت پڑھی: ﴿لَقَد كانَ لَكُم فى رَسولِ اللَّهِ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ﴾(صحيح البخارى، التفسير، سورة التحريم، باب:﴿ يـأَيُّهَا النَّبِىُّ لِمَ تُحَرِّمُ ما أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ﴾، حديث:4911)