Book - حدیث 2069

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ اللِّعَانِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ»

ترجمہ Book - حدیث 2069

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل باب: لعان کا بیان حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک مرد نے اپنی عورت سے لعان کیا اور اس کے بیٹے کو اپنا ماننے سے انکار کیا تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونون کے درمیان جدائی کرادی اور بچے کو عورت کے ساتھ کر دیا۔
تشریح : 1۔لعان سے نکاح ختم ہوجاتا ہے، اس کے بعد یہ مرد اس عورت سے کبھی نکاح نہیں کرسکتا۔2۔ لعان کی صورت میں عورت کا خاوند بچے کا باپ نہیں کہلائے گا۔بچہ اس مرد کا وارث بھی نہیں ہوگا، البتہ عورت کےماں ہونےا میں کوئی شک نہیں، اس لیے وہ اپنی ماں اور ننھیالی رشتے داروں کا وارث ہوگا اور وہ اس کے وارث ہوں گے۔ 1۔لعان سے نکاح ختم ہوجاتا ہے، اس کے بعد یہ مرد اس عورت سے کبھی نکاح نہیں کرسکتا۔2۔ لعان کی صورت میں عورت کا خاوند بچے کا باپ نہیں کہلائے گا۔بچہ اس مرد کا وارث بھی نہیں ہوگا، البتہ عورت کےماں ہونےا میں کوئی شک نہیں، اس لیے وہ اپنی ماں اور ننھیالی رشتے داروں کا وارث ہوگا اور وہ اس کے وارث ہوں گے۔